۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ سربراہ تنظیم المکاتب نے کہا کہ یہ کیسی احسان فروموشی اور محسن کشی ہے کہ جنہوں نے اللہ کی عبادت کا سلیقہ سکھایا آج انہیں کے روضے ویران ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید صفی حیدر زیدی،سکریٹری تنظیم المکاتب نے انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے سے پیغام ارسال کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ذَٰلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ

یہ ہمارا فیصلہ ہے اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا یہ تعظیم اس کے دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہوگی

(سورہ حج آیت 32)

پروردگار کے واضح حکم کے مطابق ہر وہ چیز جس سے اسکی یاد تازہ ہو اس کی تعظیم واجب ہے کیوں کہ وہ دلو ں کے تقویٰ کا نتیجہ ہے۔جزیرۃ العرب خصوصا حرمین شریفین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، اہلبیت اطہار علیہم السلام ، ازواج رسولؐ اور صحابہ کبار ؓ نے زندگی بسر کی اور وہاں انکے آثار ہیں جو انسان کو خالق کی یاد دلاتے ہیں ، خدا سے نزدیکی اور اسکی اطاعت کی توفیق عطا کرتے ہیں۔ انکی تعظیم اور تحفظ عالم اسلام پر لازم ہے ۔  ہر وہ فکر یا عمل جو ان آثار کو ختم کرے اس سے پاسبانی ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔ 

تاریخ گواہ ہے کہ وصال رسولؐ کے بعد ان آثار پر مسلمانوں نے خاص توجہ دی ۔ طبرانی کے مطابق مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے بعد مولد النبیؐ ( مقام ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نفیس ترین مقام ہے۔ جب بھی ان آثار کو مٹانے کی کوشش کی گئی تو مسلمانوں نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ۔ کتب اہل سنت میں بھی روایت موجود ہے کہ جب اموی حاکم ولید بن عبدالملک  نے حاکم مدینہ عمر بن عبدالعزیز کومسجد النبیؐ کی وسعت کے لئے حجروں کو منہدم کرنے کا حکم دیا تو جب یہ حجرے منہدم ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر مبارک ظاہر ہو گئی ۔ جسے دیکھ کر مسلمان رنجیدہ ہوئے، اظہار افسوس کیا، خود عمر بن عبدالعزیز بھی اس منظر کو دیکھ کر اپنے آنسوں نہ روک سکے اور اس حجرے کی دوبارہ تعمیر کا حکم دیا جسمیں حضورؐ کی قبر مبارک ہے۔ 

لیکن افسوس صد افسوس آج وسعت اور تعمیر کے بہانے آئے دن جزیرۃ العرب خصوصا حرمین شریفین کے اسلامی آثار ختم کئے جا رہے ہیں اور بنام توحید توحید کی علامتوں کو مٹانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے تا کہ لوگ توحید سے دور ہو جائیں لیکن ان نا عاقبت اندیشوں کو نہیں معلوم کہ ان کے اس عمل سے نہ صرف توحید ختم ہوگئی اور توحید پرستوں کے ایمان کمزورہوں گے بلکہ ایمان کو مزید جلا ملی اور خود انکی حقیقت لوگوں پر واضح ہو گئی۔ 

کتنے تعجب کی بات ہے توحید کا نام لینے والے اور پورے عالم اسلام کی قیادت کا دعویٰ کرنے والے آل سعود نے یہ کہہ کر روضوں کو منہدم کیا کہ لوگ یہاں نماز پڑھتے ہیں ، سجدہ کرتے ہیں جو عین شرک ہے لہذا انہوں نے شرک سے روکنے کے لئے یہ مقامات منہدم کئے ہیں ۔ بے شک شرک عظیم ظلم اور سب سے بڑا گناہ ہے ، عبادت وحدہ لا شریک سے مخصوص ہے لیکن کیا انہوں نے یہ روایتیں نہیں پڑھیں جو شیعہ اور اہل سنت دونوں نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے کہ جب حضورؐ معراج پر جا رہے تھے تو حکم خدا سے چار مقامات پر نماز پڑھی جیسے نبی خدا حضرت شعیبؑ کے گھر اور بیت اللحم میں ، تو کیا اس کے با وجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اہلبیت علیہم ا لسلام اور صحابہ کرام سے مخصوص مقامات پر اللہ کی عبادت شرک ہو جائے گی؟

۹۸ ؍ برس سے جنت البقیع کی ویرانی مظلومیت کی نشانی اور عالم اسلام کی غیرت پر سوالیہ نشان ہے کہ یہ کیسی احسان فروموشی اور محسن کشی ہے کہ جنہوں نے اللہ کی عبادت کا سلیقہ سکھایا آج انہیں کے روضے ویران ہیں۔ 

ہم جنت البقیع کے انہدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس ظلم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم اقوام متحدہ اور اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل پر سنجیدگی سے غور کریں اور ایسا اقدام کریں کہ جس سے یہ روضے دوبارہ تعمیر ہو سکیں۔ تا کہ ہم سب دوبارہ ان فیوضات و برکات مستفیض ہو سکیں۔ 

مومنین کرام ! منحوس کرونا وبا کے سبب لاک ڈاون نافذ ہے لھذا کسی طرح کے جلسہ و جلوس کا امکان نہیں لھذا حکومت اور اطباء کے ہدایات کے مطابق اپنے گھروں میں رہیں لیکن سوشل میڈیا یا دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اس کی یاد تازہ رکھیں اور جتنا ممکن ہو اس عظیم ظلم کے خلاف احتجاج اور اسکی مذمت کریں۔ 

مالک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ یہ روضے دوبارہ تعمیر ہوں اور ظالمین اپنے کیفر کردار کو پہنچے۔ 

والسلام 

مولانا سید صفی حیدر زیدی

سکریٹری تنظیم المکاتب

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .