۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
آیت اللہ العظمی حافظ بشیر نجفی

حوزہ/ ہرعبادت اورعمل کی اساس تقوی ہےعبادتوں اوراعمال صالحہ کی قبولیت تقوے سےمرتبط ہے،انسان لاکھ عبادتیں کرلےان کےاعمال اس وقت تک قبولیت کی صلاحیت نہیں رکھتےجب تک کہ ان کی اساس تقوی نہ ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/ آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی نےمرکزی دفترنجف اشرف عراق میں صوبہ واسط اور ذی قار سے زیارت کو آئے مومنین کرام کے وفود کا خیر مقدم کرتے ہوئےان سےاپنی پدرانہ نصیحتوں اور ضروری ارشادات  میں فرمایا کہ ہرعبادت اورعمل کی اساس تقوی ہےعبادتوں اوراعمال صالحہ کی قبولیت تقوے سےمرتبط ہے،انسان لاکھ عبادتیں کرلےان کےاعمال اس وقت تک قبولیت کی صلاحیت نہیں رکھتےجب تک کہ ان کی اساس تقوی نہ ہو۔

انہوں نےفرمایا کہ محورنجات اور خداکی قربت اوراسکی رحمت کا استحقاق تقوی ہےاسلئے ہمیں امیر المومنین حضرت علی بن ابیطالب علیھما السلام کی اقتداء کرنا چاہئے،ان کے بتائےہوئے فرامین کی پابندی کرنا چاہئےاورانکے تقوے سے شفقت اور شفاعت طلب کرناچاہئےاسلئے کہ وہ ( حضرت امیر المومنین علیہ السلام ) متقیوں کےامام ؑ ہیں۔

مرجع عالی قدردام ظلہ الوارف نےفرمایا کہ تقوے کے حصول کی  پہلی منزل اپنے نفس کا محاسبہ کرنا ہےاسلئےلازمی ہےکہ مومن کم ازکم روزانہ ایک مرتبہ اپنےنفس کا محاسبہ کرے اور دن بھر میں اس سے صادرہونے والے تمام افعال واقوال حرکات و سکنات پرغورو فکر کرے اورجو معصیت خدا میں ہو اسکی تشخیص کرکے ندامت کے ساتھ روتے ہوئے خدا سے توبہ اورمغفرت طلب کرے اوراگر خدا کی اطاعت ہوئی ہے تو اس پرشکرخدا بجا لائےتاکہ اسکی توفیقات میں مزید اضافہ ہو انہوں نےفرمایا کہ ہمیں اس سے کسی بھی صورت غافل نہیں ہونا چاہئےاورہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ اپنے نفس کا محاسبہ کرنا مومنین کاشعارہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .