حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی صوبہ کی یونیورسٹی میں رہبر معظم کے نمائندہ دفتر کے سربراہ نے کہا: "اسلام نے کبھی بھی خواتین کی حیثیت کو کمزور کرنے کا ارادہ نہیں کیا، بلکہ مذہبی احکامات و قوانین کو بیان کرتے ہوئے انہیں بااختیار بنانے کی کوشش کی ہے۔"
حجتالاسلام مهدی ایمانیمقدم،10 جون کو، صوبائی کانفرنس میں کہا: انسانوں میں الہی صفات کا ظہور اس کے لئے ایک کامل انسان بننے کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔ ایک انسان کو خلیفہ کا لقب مل سکتا ہے جو اپنے وجودی جہتوں پر توجہ دیتا ہے ، اور یہی وہ معاملہ ہے جو مرد اور عورت کو خلیفہ کے منصب پر لے آتا ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر سے مردوں اور عورتوں کے مابین پائے جانے والے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے ایمانی مقدم نے کہا: اسلام خواتین کی شخصیت کو بہت اہمیت دیتا ہے خواتین کو اپنی فطرت کے مطابق کام کرنا چاہئے، جبکہ مرد اور عورت کے مابین جسمانی اور ذہنی اختلافات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا: "اسلام نے کبھی بھی خواتین کی حیثیت کو کمزور نہیںکیا ، بلکہ مذہبی احکامات و قوانین کا اجرا کرکے ان کو بااختیار بنانے کی کوشش کی ہے۔"
ایمانیمقدم نے بیان کیا: عالم اسلام میں بہت ساری خواتین اسکالرز اور فقیہ جنہوں نے نمایاں کام انجام دیئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ