حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الجزائر کے صدر عبد المجید تبون نے صلح و آشتی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے پر تنقید کی ہے۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائےجانے کے تعلق سے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے تعلق سے الجزائر کا ردعمل کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں ہو گا۔
الجزائر کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ الجزائر عربی سرزمین کی بنیاد پر کیا جانے والا معاہدہ پر پابند ہے،اشارہ کیا کہ آج صلح و آشتی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا کیا معنی ہے؟
عبد المجید تبون نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ الجزائر اسلامی سیاست سے دور ہو چکا ہے،الجزائر کا اسلامی نظام اور دوسرے ممالک کے اسلامی نظام میں کافی حد تک فرق نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے فرانسیسی میگزین لیوبان کے اسلام پسندوں کو اقتدار حاصل کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ "سیاسی اسلام جو ملک کی ترقی اور توسیع میں رکاوٹ نہیں ہے مجھے پریشان نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ الجزائر کے صدر نے یہ بیانات 12 جون کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کےپیش نظر جاری کئے ہیں،جس میں اسلامی تحریک کی بڑی موجودگی ہے اور اسلامی جماعتوں میں سے "تحریک جامعہ صلح"، "قومی تعمیراتی تحریک"،"جبھہ عدالت و پیشرفت"اور" تحریک اصلاحات حصہ لیں گی۔