حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی کے شہر ہمبورگ کے اسلامک سینٹر میں منعقدہ جرمنی، ہالینڈ اور بیلجیئم کے علماء اور مبلغین کے ۱۹ویں اجلاس کے نام اپنے پیغام میں آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: ماہ محرم آنے والا ہے اور یاد رہے کہ اس مہینہ میں دینی مبلغین کی ذمہ داریاں انتہائی سنگین ہیں۔ اس لئے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ یہاں دو باتیں بیان کروں۔
اول یہ کہ محرم الحرام کی مجالس میں شہادت امام حسین (علیہ السلام) اور مکہ سے کربلا تک ان کے سفر کو بیان کرنا چاہئے کیونکہ امام حسین (علیہ السلام) کا یہ سفر عقلائی، اسلامی اور ایمانی سفر تھا اور یہ ایک الہی ذمہ داری تھی جو آنحضرت کے دوش پر تھی تاکہ اس کے ذریعہ آپ (علیہ السلام) مقدس اور پاکیزہ اہداف تک پہنچیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس مہینہ اور دیگر مہینوں میں مبلغین کی ذمہ داریوں کو قرآن کریم کی سورۂ احزاب کی آیت کریمہ ۳۹ نے اس طرح بیان کیا ہے: "الَّذِینَ یُبَلِّغُونَ رِسالاتِ اللَّهِ وَ یَخْشَوْنَهُ وَ لا یَخْشَوْنَ أَحَداً إِلَّا اللَّهَ وَ کَفی بِاللَّهِ حَسِیباً"
اس مرجع تقلید نے اس آیۂ شریفہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: مبلغین کی گفتگو کا محور الہی پیغامات ہونے چاہئیں نہ دوسروں کے پیغام۔
انہوں نے مزید کہا: مبلغین کو آیات الہی اور احادیث پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حفظ ہونی چاہئیں تاکہ وہ آیات و احادیث کو اپنی گفتگو کا محور بنائیں۔ البتہ دوسروں کی گفتگو سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے اور بطور شاہد اسے پیش کیا جا سکتا ہے لیکن گفتگو کا محور کلام خدا اور کلام پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہونا چاہئے۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: دوسری بات یہ ہے کہ مبلغین خدا کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے خشیت الہی کو اپنائیں۔
انہوں نے کہا: مذکورہ آیت میں بھی لفظ "خشیت" ذکر ہوا ہے۔ خوف اور خشیت میں فرق ہے۔ خوف اسے کہتے ہیں کہ جو انسان کے اعضاء و جوارح سے ظاہر ہو لیکن خشیت کا تعلق انسان کے قلب اور باطن سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ایک مبلغ کو ایسی بات ہرگز نہیں کرنی چاہئے کہ جس میں خدا کی خوشنودی نہ ہو اور اس میں صرف مخلوق خدا کی خوشنودی شامل ہو۔