حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے محرم الحرام 1443 ھجری کے آغاز پر کہا ہے کہ ایام عزا ہمیں نواسہ پیغمبر اکرم‘سید الشہداؑ، حضرت امام حسین ؑاور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتے ہیں ۔واقعات کربلا کا ذکر اور شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرنا ان کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے،حسینیت کے مقاصد اور یزیدیت کے عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کرنے اور مشن حسین ؑ کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے لائحہ عمل اختیارکرنے کا ذریعہ ہے۔
اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے ہمارے ہاں عزاداری سیدالشہداءؑ کا سلسلہ جاری ہے اور بلاتفریق مسلک و مکتب اپنے اپنے انداز اور عقیدت سے مراسم عزا کا انعقاد کیا جاتا ہے لیکن گذشتہ چند سالوں سے یہ بات مشاہدے کا حصہ ہے کہ محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی ملک میں سنسنی خیزی پیدا کر دی جاتی ہے ، ایام عزاءمیں کرفیو کا عالم پیدا کردیا جاتا ہے ، سنگینوں کے سائے تلے عزاداری کا انعقاد ہوتا ہے گویا ایسا ماحول پیدا کردیا جاتا ہے کہ محرم الحرام کسی محاذ آرائی، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر آ رہا ہے ایام عزاءمسلمانوں کے درمیان دین الہٰی اور اہلبیت محمد کی محبت وعقیدت میں اضافے اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرتے ہیں لیکن ایسا انداز اختیار کیا جاتا ہے جس سے محرم الحرام خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار پاتا ہے
اس صورت حال کا خاتمہ کرنا حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔علامہ ساجد نقوی مزید کہتے ہیں کہ گذشتہ سال سے ایک صوبے میں خاص طو ر پر عوام کے بنیادی آئینی‘ قانونی حقوق اور شہری آزادیوں کو سلب کرتے ہوئے پرامن‘ مہذب‘ بے ضرر اور قانون پسند شہریوں اور عزاداروں کو جھوٹی و مضحکہ خیز رپورٹس کے تحت ہراساں کرنے‘ فورتھ شیڈول میں ڈالنے‘ ضمانتی بانڈز جیسے اقداما ت انسانی توہین و تذلیل‘ کھلی زیادتی اور آئین و قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں جو ناقابل قبول ہیں لہذا ایسی جعلی و بوگس ایف آئی آرز کا اخراج اور فورتھ شیڈول سے عزاداران کے نام نکالنا قرین انصاف اور عوام کو قانون و انصاف کی فراہمی کا سبب ہوگا جن پر بلاتاخیر عمل درآمد لازم و ناگزیر ہے اسی طرح پر امن اور ذمہ دار علماء، خطباءو ذاکریں پر ناروا پابندیاں بلاجواز ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تمام مسالک کے علماء،ذاکرین ‘ خطبا اور عوام کو متوجہ کیا کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔اتحادو وحدت کی فضاءکو مزید مضبوط کریں۔ایک دوسرے کے عقائدو نظریات اور مراسم کا لحاظ رکھتے ہوئے تعاون اور برداشت کا ماحول پیدا کریں دہشت گردوں سے اعلان لا تعلقی کریں اور انتہاء پسندوں کے عزائم کے سامنے وحدت کی دیوار کھڑی کردیں۔ مثبت اقدامات میں تعاون کریں اور امن کمیٹیوں میں بہترین کردار ادا کریں تاکہ وطن عزیز پاکستان میں وحدت کی فضاءمزید بہتر ہو، ہر قسم کی نفرتوں اوردوریوں کا خاتمہ ہو تاکہ اسلامی و فلاحی معاشرے کے سائے میں پاکستان عالم اسلام کے لیے نمونہ عمل قرار پا سکے۔