۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سید تجمل نقوی

حوزہ/ اگر تمام انبیاء کی صفات دیکھنی ہے تو مولا علی (ع) کی طرف دیکھیں یعنی تمام انبیاء کے اوصاف کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو علی (ع) بنتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،چالیسویں عشرہ محرم کی ساتویں مجلس عزاء دفتر قائد ملت جعفریہ کی طرف سے حرم حضرت معصومہ میں انتہائی عقیدت کے ساتھ جاری ہے، جس میں علماء و طلاب کرام بھی کثیر تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔

مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید تجمل نقوی صاحب نے حدیث قدسی کے معروف فقرہ ''کُنتُ کنزاً مَخفیاً فاَحبَبتُ ان اعرفَ فَخَلقتُ الخَلقَ لِکَی اعرفَ'' کو سرنامہ سخن قرار دیا جس میں خداوند عالم فرماتا ہے کہ میں چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ پہچنوایا جاوں تو ایسی مخلوق کو خلق کیا جس کے ذریعے میری معرفی ہوجائے۔قبلہ صاحب نے اس حدیث کی توضیح کے لیے اصول کافی کی ایک روایت نقل کی کہ راوی نے اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سوال کیا تو آپ علیہ السلام نے روای کے سوال کے جواب میں فرمایا: اللہ کی ذات تنہا موجود تھی جسے کوئی نہیں جانتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خداوند عالم نے اپنے آپ کو پہچنوانے کےلیے دو چیزیں خلق فرمائیں۔ 
پہلی چیز: اپنے لیے اسماء خلق کئے اور اسماء میں سے سب سے پہلا نام "علی العظیم" کو انتخاب کیا چونکہ اسکی ذات ہر چیز پر قدرت رکھتی ہے اور سب سے اعلی ہے۔
دوسری چیز: یہ کہ ایک ایسی مخلوق کو خلق کیا جو تمام مخلوقات پر برتر تھی اور وہ ایک نور کا ٹکرا تھا جو سوائے اللہ کے باقی کائنات سے اعلی مرتبہ پر فائز تھا اور اس نور کو دو حصوں میں تقسیم کیا ایک سے "محمد ص" کو بنایا اور دوسرے سے "علی علیہ السلام" کو بنایا۔

ولایت کا مقام یہاں سے روشن ہوجاتا ہے کہ خداوند عالم نے تمام مخلوقات میں سے افضل ترین مخلوق کی عظمت کو اجاگر کرنےکے لیے اسے تاج ولایت پہنایا۔ 

انہوں نے بیان کیا کہ عظمت محمد کا اندازہ کوئی کر ہی نہیں سکتا۔ جب محمد (ص) کے وصی اور وزیر کی عظمت اتنی بلند ہے خود رسول نے فرمایا: اگر تمام انبیاء کی صفات دیکھنی ہے تو علی کی طرف دیکھیں یعنی تمام انبیاء کے اوصاف کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو علی (ع) بنتا ہے اور علی کو صفتوں میں بکھیر دیں تو کہیں علم آدم ہے تو کہیں ہیبت موسی، خلت ابراہیم، جمال یوسف، حزن یعقوب، صبر ایوب اور اخلاق محمد نظر آتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اسم علی خدا کی نسبت ذاتی ہے اور پیغمبر اور علی (ع) کے نسبت ذاتی نہیں ہے۔

آخر میں باب الحوائج حضرت علی اصغر کے مصائب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ علی اصغر شش ماہی ضرور تھے لیکن میدان میں علی اکبر اور علمدار سے کم نہ تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .