۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
حجت الاسلام سید تجمل حسین نقوی

حوزہ/ جہان تک خدا کی خدائی ہے پورے عالمین پر خداکی خدائی ہے اور خدا کاعلم محیط ہے ہر چیز پر اور کوئی بھی چیز خداکے علم کے دائرے سے بیرون نہیں ہے تو اسی خدا کا ولی بھی ایسا ہونا چاہئیے کہ اس کا علم بھی ہر چیز پر محیط ہو۔ بلکہ خدا کا ولی ایسا ہونا چاہئیے کہ ہم سوال کرنے سے پہلے ہمارا سوال بھی بتائے اور جواب بتائے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ میں چالیسویں عشرہ محرم کی نویں مجلس دفتر قائد ملت جعفریہ کی جانب سے روضہ حضرت معصومہ (س) میں خطیب اہلبیت حجت الاسلام والمسلمین سید تجمل حسین نقوی نے آیات وروایات کی روشنی میں معرفت مقام ولایت و امامت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر بہت ساری روایات آپکے سامنے پیش ہے، علی وہ ہے جو جامع صفات ہے اور ولی وہ ہوتا ہے جو مظہر صفات پرور دگار عالم ہو یعنی وہ آئینہ کی طرح ہو کہ جس میں صفات پر وردگار نظر آئے جہان تک خدا کی خدائی ہے پورے عالمین پر خداکی خدائی ہے اور خدا کاعلم محیط ہے ہر چیز پر اور کوئی بھی چیز خداکے علم کے دائرے سے بیرون نہیں ہے تو اسی خدا کا ولی بھی ایسا ہونا چاہئیے کہ اس کا علم بھی ہر چیز پر محیط ہو۔ بلکہ خدا کا ولی ایسا ہونا چاہئیے کہ ہم سوال کرنے سے پہلے ہمارا سوال بھی بتائے اور جواب بتائے ۔ ہمارا موضوع بھی یہی ہے کہ مقام ولایت کیا ہے ؟ آج رات آیہ ولایت کے بارے میں کچھ گفتگو کریں گے۔آیت ولایت میں ارشاد ہورہا ہے کہ :
إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلاةَ وَيُؤتونَ الزَّكاةَ وَهُم راكِعونَ﴿۵۵﴾
سب سے پہلے مرحلے میں آپکا ولی خدا ہے اس کے بعد اللہ کا رسول ہے اور تیسرے مرحلے میں کہا کہ وہ لوگ ولی ہیں کہ جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں  زکات دیتے ہیں ۔ اب اساسی بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں صرف نام لیا یعنی کہا کہ آپ  کا ولی خدا ہے ۔ نام لیا ۔دوسرے مرحلے میں بھی صرف نام لیا اور کہا کہ آپ کا ولی  خدا رسول ہے۔ لیکن تیسرے مرحلے میں نام نہیں لیا بلکہ کام بتایا! اب ہم نے ڈھونڈ ناہے کہ یہ کام کس نے کیا اور یہ خصوصیت کس میں پائی جاتی ہے تاکہ وہ تیسرے مرحلے میں خدا کی ولی قرار پائے۔ اس پوری کائنات میں وہ ہستی کون ہے کہ جس نے حالت رکوع میں زکات دی اور کا عہدہ پایا ! رسول خدا کے عظیم اور سچے  و پکے صحابی  ابو ذر غفاری یہ فرماتے ہیں کہ : میں نے رسول خدا کو دیکہا اگر میں جھوٹ کہوں تو  میری آنکھیں اندھی ہو جائیں ۔ رسول خدا سے میں نے خود سنا اگر میں جھوٹ کہوں تو میرے کان بہرے ہوجائیں ۔میں نے خود رسول خدا کے پاک زبان سے سنا اگر میں جھوٹ کہوں تو میری زبان گونگی ہوجائے ۔ تو ہم جناب ابوذر غفاری سے ہاتھ جوڑکر پوچھتے ہیں کہ آپ تو رسول خدا کے سچے ، پکے اور عظیم صحابی ہیں۔ آپ اتنی قسمیں کیوں کہا ر ہے ہیں ؟ ایسے کہدیتے تو ہم قبول کرتے اب بتا اے ابوذر غفاری! اتنی قسمیں کھانے کے بعد آپ کونسی مہم بات کہنا چاہتے ہو؟ تو اس وقت جناب ابوذر غفاری یہ فرماتے ہیں کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایک دفعہ رسول خدا ص نے یہ اعلان فرمایا کہ سارے جمع ہوجائیں کہ آج نماز باجماعت ادا کی جائے گی تو میں عرض کروں گا کہ اے ابوذر غفاری اس پہلے کیا نماز جماعت نہیں ہواکرتی تھی؟آج کیا کوئی خاص بات ہے کہ رسول خدا ص نے نماز جماعت کا اعلان فرمارہے ہیں! بھر حال نماز جماعت قائم ہوگئی جب نماز ختم ہوگئی تو رسول خدا ص نے اپنے ہاتھوں کو بارگاہ الہی میں بلند کیا اور یہی التجا کررہے تھے کہ اے پروردگار عالم! تیرے نبی موسی نے دعا کی تھی اور عرض کیا تھا کہ اے پروردگار عالم میں اپنی کمر میں کمزوری محسوس کر رہا ہوں اس لئے مجھے جانشین عطا فرما ۔اے خدا تونے حضرت موسی کی دعا کوقبول کیااور انہیں ہارون جیسے جانشین عطا کیا۔ پروردگار عالم! میں بھی تنہائی محسوس کر رہاہوں مجھے بھی جانشین عطا فرمائے! ابوذر غفاری یہ کہنے ہیں کہ رسول خدا ص کے ہاتھوں ابھی نیچے نہیں آئے تھے کہ حضرت جبریل قصیدہ پڑھتے ہوئے نازل ہوئے اور: إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلاةَ وَيُؤتونَ الزَّكاةَ ۔ اس آیت کی تلاوت کی ۔

خطیب محترم نے آخر میں حضرت علمدار کی سوزناک  اور مظلومانہ عظیم شہادت کی مصائب پڑھے۔ اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .