۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
الحکیم

حوزہ/ آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبائی الحکیم عراق کے الحکیم خاندان کے وہ روشن چشم و چراغ تھے جس کا شیعہ قوم و مذہب پر بڑا احسان ہے۔ جن کے علمی و نورانی فیوض و برکات سے جہان تشیع پر نور و معمور ہے۔اس خاندان نے شیعہ قوم کو بڑے بڑے عالم ہی نہیں بلکہ اعلم دئے ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) انڈیا نے آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبائی الحکیم کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رحلت سے علم و حکمت کا ایک مضبوط ستون منہدم ہو گیا۔

تعزت نامہ کا مکمل متن اس طرح ہے؛

برادران ملٹ ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابھی دنیائے شیعیت میں شھیدان کربلا کی یاد میں مجلس و ماتم و عزاداری کا دور زور و شور سے جاری و ساری ہے کہ ۲۵؍ محرم الحرام کی غمناک تاریخ آگئی اور عزاداری میں مزید تیزی پیدا ہوگئی ۔رات و دن مجلس و ماتم اور نوحہ بکاء کی غم انگیز صداؤں سے فضا گونجنے لگی ،شب بیداریوں کا دور بھی عروج پر ہے۔ کیونکہ ۲۵؍ محرم الحرام وہ مخصوصی کا دن ہے جس دن حضرت امام زین العابدی علیہ السلام کی شہادت کی تاریخ پوری دنیا میں محبان اھل بیت ؑ خصوصی یوم غم کے طور پر مناتے ہیں۔  ابھی ۲۵؍ محرم کا دن گزرا بھی نہیں تھا کہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے توسط سے  یہ خبر وحشت اثر نشر ہونے کے بعد دنیائے شیعیت میں غم بالائے غم کی کیفیت طاری ہو گئی۔آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبائی الحکیم نے نجف اشرف عراق میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ دل کا دورہ پڑنے سے ۸۷ ؍سال کی عمر میں ۳؍ستمبر مطابق ۲۵؍ محرم الحرام کو بروز جمعہ خالق حقیقی سے جا ملے۔۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
حدیث میں ہے کہ جب کسی عالم کی موت ہوتی ہے تو دیوار اسلام میں ایسا شگاف پیدا ہو جاتا ہے جسے قیامت تک کوئی چیز پر نہیں کر سکتی ،اس کے ساتھ اس وقت ہم یہ اضافہ کرنا چاہیں گے کی  علم و حکمت کی ایک عالیشان عمارت جن چار ستونوں پر قائم تھی اس کا ایک مضبوط ستون ہی منہدم ہوگیا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبائی الحکیم عراق کے مراجع اربعہ ( یعنی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی مدظلہ ،آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ بشیر نجفی مد ظلہ ،آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد فیاض مڈظلہ اور خود مرحوم طاب ثراہ ) میں نہایت بزرگ اور قدر و منزلت کے حامل گردانے جاتے تھے جن کی عراق میں رسمی اور قانونی اعتبار سے بے حد عزت و شہرت و مقبولیت ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبائی الحکیم عراق کے الحکیم خاندان کے وہ روشن چشم و چراغ تھے جس کا شیعہ قوم و مذہب پر بڑا احسان ہے۔ جن کے علمی و نورانی فیوض و برکات سے جہان تشیع پر نور و معمور ہے۔اس خاندان نے شیعہ قوم کو بڑے بڑے عالم ہی نہیں بلکہ اعلم دئے ہیں ۔عراق پر قابض غاصب بعثی ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف ہمیشہ سینہ سپر رہے۔شیعیت کی بقا و استحکام کے لئے جانی و مالی قربانیاں پیش کی ہیں۔عراق میں جمھوری نظام حکومت کے قیام کے سلسلہ میں انتھک کوششیں کیں اور قید و بند کی اذیتیں برداشت کی ہیں۔المختصر بے شمار اور ناقابل فراموش دینی و ملی خدمات انجام دی ہیں جن سے گلشن دین و مذہب سر سبز و شاداب ہے۔
ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان کی جانب سے مرحوم کے جملہ پسماندگان ،خانوادہ الحکیم،طلاب علوم دینیہ ، علمائے دین و مراجع کرام ،تمام شیعیان جہان،بالخصوص حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی بارگاہ میں عظیم مرجع تقلید کی وفات حسرت آیات پر دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ رب العالمین بطفیل چھاردہ معصومین علیھم السلام مرحوم کو جوار اھل بیت علیھم السلام میں جگہ مرحمت فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔آمین ۔

سوگوار
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) انڈیا
بتاریخ :۳؍ستمبر ۲۰۲۱ء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .