حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ جعفریہ، کوپاگنج، ضلع مئو ناتھ بھنجن (اتر پردیش)ہندوستان/ مشہور ہے کہ دوسروں کو علم سکھانا ’’ کار نبوت و رسالت ‘‘ ہے۔اس کی روشنی میں مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید بیدار حسین حسینی اعلی اللہ مقامہ سابق پرنسپل مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤنے اپنی پوری زندگی تعلیم و تدریس اور نشر و اشاعت علوم آل محمد ؐ میں بسر کی۔آپ نے بے شمار شاگردوں کو زیور علم و ادب سے آراستہ کر کے خوشنودی الٰہی اور تقرب خداوندی کا لازوال سرمایہ مہیا کیا جو مرنے کے بعد بھی باقی رہنے والا ہے۔مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے العالم حی وان کان میّتاً ۔( عالم زندہ رہتا ہے خواہ اس دنیا سے رحلت فرما جائے)۔اس کی روشنی میں مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید بیدار حسین حسینی اعلی اللہ مقامہ بھی اپنے بے شمار شاگردوں اور علمی آثار کی شکل و صورت میں ہمیشہ باقی رہنے والے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ شمشیر علی مختاری پرنسپل و مدیر مدرسہ جعفریہ کوپا گنج ضلع مئو ناتھ بھنجن (اتر پردیش ) ھندوستان نے مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید بیدار حسین حسینی اعلی اللہ مقامہ کی یاد میں مدرسہ جعفریہ میں منعقد جلسۂ تعزیت کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ شمشیر علی مختاری نے مزید فرمایا کہ محترم علماء و طلباء و مومنین بالخصوص امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں اپنے ایک مخلص اور ہمدرد استاد مرحوم استاذ الاساتذہ علامہ بیدار حسین طاب ثراہ کی تعزیت پیش کرتے ہوئے بڑے فخر سے یہ کہتا ہوں کہ مادر علمی مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ میں مرحوم کے شاگردوں کی فہرست میں میرا نام بھی شامل ہے۔ اپنے شاگردوں کے ساتھ دوستانہ انداز اور عزت افزائی کا سلوک مرحوم کے امتیازات میں شامل ہیں۔ خداوند رحیم و کریم مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ اورجوار معصومین علیہم السلام میں جگہ عطا فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
اس موقع پر مدرسہ جعفریہ کے صدر کرار علی کربلائی ،منیجر شبیہ الحسن، نائب سکریٹری ظفر الحسن بھارتی سمیت مدرسہ کے طلباء و اساتذہ موجود رہے۔