حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوپاگنج،مئو(اتر پردیش) ہندوستان/ ایران کے شہر شیراز میں حرم شاہ چراغ کے اندر ہوئے انسانیت سوز دہشتگردانہ حملے کی خبر سن کر مومنین کے قلوب مجروح اور آنکھیں اشکبار ہیں۔ اسی حادثہ فاجعہ کی ہولناکی سے متاثر ہو کر شہدائے حرم شاہ چراغ کی یاد میں مدرسہ جعفریہ کوپاگنج ضلع مئو (اتر پردیش) ہندوستان میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپاگنج کی صدارت میں ایک تعزیتی جلسہ کا انعقاد ہوا ۔
واضح رہے کہ شاہ چراغ کے نام سے معروف یہ عمارت ایران کی اسلامی و شیعہ تاریخ میں خاص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ یہ عمارت ایران کے شہر شیراز میں واقع ہے۔ اس عمارت میں احمد اور محمد جو امام موسیٰ کاظم کے پسران اور امام رضا کے برادران تھے کی آخری آرام گاہیں ہیں۔ دونوں، احمد و محمد، نے عباسیوں کے ظلم کی وجہ سے شیراز کی جانب ہجرت فرمائی۔ لفظ شاہ۔۔ اور چراغ۔۔ فارسی کے دوالفاظ کا مجموعہ ہے جس کا مطلب ہے روشنی کا بادشاہ۔ اس عمارت کو اس نام کے دئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آئت اللہ دستغیب رحہ نے دور سے دیکھا کہ اس مقام سے نور و روشنی کا ظہور ہو رہاہے تو انہوں نے تحقیق کی ٹھانی اور جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ یہ روشنی ایک قبرستان میں موجود ایک مخصوص قبر سے آ رہی ہے جب اس قبر کو کھولاگیاتو وہاں سے ایل جسد خاکی ملاجو جنگی لبا س میں ملبوس اور ایک انگوٹھی پہنے ہوئے تھا جس پر کندہ تھا کہ "تمام تعریفیں اللہ کے لیے خاص ہیں ۔۔ احمد بن موسیٰ۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ یہ موسیٰ کاظم کے پسران احمد و محمد کی آخری آرامگاہیں ہیں۔
مدرسہ جعفریہ کے زہرا ہال میں آج بتاریخ 27/اکتوبر 2022کے درس اخلاق اور جمہوری اسلامی ایران کے شہر شیراز حرم امام زادہ شاہ چراغ میں اسرائیلی داعشی وہابیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے مومنین کے لئے فاتحہ خوانی کے پروگرا م رکھا گیا جس میں ایرانی عوام و حکومت،مراجع عظام،رہبر معظم آیۃ اللہ خامنہ ای،باؒخصوص حضرت امام زمانہ کی بارگاہ میں تعزیت پیش کی گئی اور دعا کی گئی کہ خداوند رحیم وکریم تمام شہداء کوشہدائے کربلا کے ساتھ محشور فرمائے اور تمام زخمیوں کو جلد صحت و شفا مرحمت فرمائےاور خانوادہ شہداء کو صبر وہمت عطا فرمائے آمین، ایمان واسلام اور انسانیت کے دشمنوں پر لعنت ہو۔ اس موقع پر مدرسہ جعفریہ کوپا گنج کے جملہ اساتذہ و طلباء موجود رہے۔