۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
کوثر کالج برائے خواتین کی جانب سے تقریب تقسیم انعامات

حوزہ/ والدین اور طلبہ نے کالج کے منفرد نظام تربیت کو بھی سراہا کہ جہاں دینی و دنیاوی دونوں علوم سے روشناس کروایا جاتا ہے اور بچوں کو یہ شعور دیا جاتا ہے کہ وہ کالج سے جانے کے بعد بھی اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق ڈھال سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ کوثر کالج برائے خواتین میں ایک باوقار پر تکلف تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بچوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی شاندار کارکردگی کو سراہنے کے لیے تحائف و انعامات بانٹے گئے۔ یہ تقریب موجودہ اور سابقہ بچوں کے لیے یادگار تقریب تھی جہاں فیڈرل بورڈ میں اول آنے والی کوثر کالج کی لائق بیٹی امۃ الزہرا، جنھوں نے 1100 میں سے 1051 نمبر لے کر کالج اور اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کیا۔ 

تصویری جھلکیاں: سلام آباد میں کوثر کالج برائے خواتین کی جانب سے تقریب تقسیم انعامات

اس کے علاوہ مجموعی طور پہ ہائر سیکینڈری میں کالج کی 43 بچیوں نے A+ نو بچیوں نے A اور چار بچیوں نے B گریڈ لیے جبکہ میٹرک کے نتائج میں 12 بچیوں نے A+ چار نے A اور ایک بچی نے B گریڈ لیا۔  کالج کی سطح پہ ہونہار طالبہ اریبہ یونس نے 1100 میں سے 1057 نمبر لے کر ٹاپ کیا۔ 

کالج کے محنتی اور مخلص اساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لیے مہمان خصوصی جناب واجد بخاری (سابقہ وزیر) اور مہمانان اعزاز مومنہ وحید (ایم پی اے) راجہ اعظم خان (سابقہ وزیر گلگت بلتستان) نے اس تقریب کو اپنی آمد سے رونق بخشی اور بچوں میں انعامات اور اعزازی شیلڈز تقسیم کیں۔ 

مہمان خصوصی کے علاوہ دیگر معزز مہمانوں نے بھی بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور تعریفی کلمات ادا کر کے بچوں کی قابلیت کو سراہا۔

اس موقع پہ بچوں کے والدین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی ان کے لیے یہ موقع بلا شبہ یادگار موقع تھا جہاں ان کی طویل اور سرتوڑ محنتیں اپنا ژمر کھا رہی تھیں۔  والدین اور طلبہ نے کالج کے منفرد نظام تربیت کو بھی سراہا کہ جہاں دینی و دنیاوی دونوں علوم سے روشناس کروایا جاتا ہے اور بچوں کو یہ شعور دیا جاتا ہے کہ وہ کالج سے جانے کے بعد بھی اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق ڈھال سکیں۔

ٹاپرز، اساتذہ، پرنسپل اور مہمانان گرامی کی طرف سے بھرپور تقاریر کے بعد تقریب کا اختتام اس عزم و ارادے کے ساتھ ہوا کہ محنت کے ذریعے کسی بھی مقام کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور بچیوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک عزیز کی ترقی کے لیے اپنی تمام صلاحیات کو بروئے کار لاتے ہوئے آنے والے دور کے مشکل چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .