حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید محمد جواد علوی بروجردی نے دانشنامہ امیرالمومنین علی بن ابیطالب علیہما السلام کے فارسی ترجمہ کی رونمائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: تاریخ اہل بیت علیہم السلام میں ایک کام جو بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے وہ دانشنامہ امیرالمومنین علی بن ابیطالب علیہما السلام ہے جو کہ انتہائی قیمتی اور نایاب ہے۔
انہوں نے کہا: یہ قیمتی کام حوزہ علمیہ نجف کی خدمات میں سے ایک ہے اور حوزہ علمیہ نجف کی یہ خدمات بین الاقوامی اور عالمی سطح کی ہیں۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: ہم علامہ قرشی کے آثار کو دوسروں کے سامنے معرفی کر سکتے ہیں۔ علامه قرشی ایک علامہ، فہیم، تحقیقی ذہن رکھنے والے اور نہایت باسلیقہ انسان تھے۔
آیت اللہ علوی بروجردی نے کہا: حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام وہ شخصیت ہیں جو دین کی خاطر اپنی جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ان نعمتوں اور ثروت کو جو اہل بیت علیہم السلام نے ہمیں عطا کی ہیں حقیقی طور پر استفادہ نہیں کر پائے ہیں۔ اس سے بھی بدتر یہ ہے کہ ہم ان نعمتوں کو ضائع کر دیتے ہیں اور بعض اوقات اپنی غلطیوں کو امیرالمومنین علیہ السلام سے منسوب کر دیتے ہیں۔
آیت اللہ علوی بروجردی نے کہا: آج ہمارے پاس بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہم ان امکانات سے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی ذات کو دنیا کو متعارف کرانے کے لئے کیوں استفادہ نہیں کرتے ہیں؟ آج بعض افراد کا دعویٰ ہے کہ امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام نے بہت سے افراد کو قتل کیا۔ جب یہودی اور دشمنانِ اسلام ان عقائد کے ساتھ امیرالمومنین علیہ السلام کے سامنے صف آراء ہوتے ہیں تو اس وقت عاجزی کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی لہذا ان کے خلاف کھڑا ہونا فطری بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جرج جرداق مسیحی کے بقول حضرت علی ابن ابیطالب علیہما السلام ایسی شخصیت تھے جو انتہائی مظلوم واقع ہوئے ہیں اور جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ حضرت مسیح اور علی ابن ابیطالب علیہما السلام میں سے کس کو زیادہ ترجیح دیتے ہو؟ تو اس نے کہا "اگر میں علی ابن ابیطالب علیہما السلام کے بارے میں کچھ کہوں تو یہ کہ وہ میرے نبی کے بھی مسیحا ہیں"۔
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے آخر میں کہا: ہمیں حقیقی اسلام اور تشیع کو دوسروں کے سامنے پیش کرنا چاہئے لیکن اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہمیں یہ تعلیمات طاقت کے ذریعہ یا زبردستی کسی پر مسلط نہیں کرنی چاہئیں۔