تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی। یقیناً اسلام دھرم کی محبت آمیز انسانی واخلاقی تعلیمات اور دنیا بھر میں رسول اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کریمانہ اخلاق و کردار کی مسلسل پذیرائی دور حاضر کےکچھ کور دل وکور نگاہوں کوراس نہیں آرہی جس میں سے بدنام زمانہ شخص وسیم رضوی بھی ہےجو ایک عرصہ سےحکومت کی کٹھ پُتلی بنا ہوا ہے اور اپنے جرائم کی سزا سے بچنے کے لئے ہر گھٹیا سے گھٹیا کام کرنے پر تیار ہےچناچہ ادھرمسلسل اسلام قرآن اور اب اس نے اپنے حالیہ غیر سنجیدہ جا ہلانہ اورتملق پسندانہ بیان بازیوں کے ذریعہ نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی شان میں توھین کرکے انتہا کردی اورجہالت جھوٹ وتہمتوں سے بھرا مغالطہ آمیزکتابچہ پبلش کرکےاپنی خباثت نفس کا مزید ثبوت فراہم کیا ہےجو یقیناناقابل معافی جرم ہے ۔جوطاقتیں اس کی پشت پناہی کرہی ہیں اور اس سے کام لے رہی ہیں سب کے سب مذمت کے لائق اور مجرم ہیں جنہیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے
البتہ یہ معاملہ عین اس موقع پر سامنے آیا جب اترپردیش کا الیکشن قریب ہے وسیم رضوی نہ علمی حلقہ سے کبھی متعلق رہاہے نہ اسکی کوئی سماجی حثیت ہے جسے کوئی اہمیت دی جائے۔
مگر سوال یہ ہے کہ ہمارے عزیز ملک ہندوستان میں مسلسل ایک خاص دھرم کے مقدسات کی توہین کیوں ہورہی ہے؟؟
اور حکومت اس پر کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے؟
کیا آئنین ھند اس بات کی اجازت دیتا ہے؟
حالانکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات گرامی تنہا مسلمانوں کے لیے ہی لائق صد احترام نہیں بلکہ تمام حق پرستوں کے لئے لائق عزت و احترام ہے۔
چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعت شان رفعنا لک ذکرک دیکھے
علامہ اقبال
ہم حکومت وقت کو خبر دار کرتے ہیں کہ اگروسیم رضوی جیسوں کی نکیل نہ کسی گئی تو یہ سلسلہ بند ہونے کے بجائے کل کسی بھی دھرم کےمقدسات کو اپنی زد میں لیے سکتا ہے جو ملک کی ترقی اور سالمیت کے لیۓ بڑا خطرہ ہے۔
ان کا جو فرض ہے وہ اھل سیاست جانیں
اپنا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
جگر مرادآبادی
لہذا حکومت مسلمانوں کی بیچینی کو سمجھے اور بار بار مسلمانوں کے صبر وضبط کا امتحان نہ لے اورہمارے ان مطالبات پر توجہ دے جسے ہم اپنا آئینینی حق سمجھتے ہیں۔
مطالبات
نمبر ایک ۔حکومت جلد وسیم رضوی کو گرفتار کرےاورجرم کے مطابق اسے سزادے۔
نمبر دو۔ توھین رسالت میں جو کتابچہ پبلش ہوا ہے حکومت اسے اکٹھا کراۓاور اس پر پابندی عائدکرے۔
نمبر تین ۔اسےوقف بورڈ سے بے دخل کرے اس لئے کہ وہ مسلمان نہیں ہے۔
نمبر چار۔ حکومت آیندہ ایسی کسی بھی شیطنت آمیز حرکت سے روکنے کےلئے بلا تفریق اپنی آئینی ذمہ داری نبھاے۔
نمبر پانچ۔اس سلسلہ میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزادے۔
ہم آخر میں وسیم رضوی کی اس شرپسندی وشیطنت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس سے اعلان برائت کرتے ہیں ساتھ ہی جو عناصر اسکی حمایت میں اسکے ساتھ ہیں ہم انھیں بھی لایق ملامت و شریک جرم سمجھتے ہیں۔چنانچہ اگر حکومت وقت ہمارے مطالبات پر ایکشن نہیں لیتی تو ہم اسے بھی اس ناقابل معافی جرم میں شریک جانیں گے۔ ہماری دعا ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان امن وچین کا گہوارہ رہے اور لوگ کہیں؛ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا۔