حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آج صبح ملک ایران کی ممتاز علمی شخصیات اور ممتاز صلاحیت کے حامل افراد سے رہبر انقلاب اسلامی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ممتاز ذہنی صلاحیت نعمت خداوندی ہے، اللہ کا عطیہ ہے۔ اللہ کی نعمت کا شکر بجا لانا چاہئے۔ آپ کے ذہن میں پہلا خیال یہی رہنا چاہئے اس نعمت کا آپ کا شکر بجا لانا ہے۔
جو چیز انسان کو 'الیٹ' بناتی ہے وہ صرف ذہنی استعداد نہیں ہے۔ فکری استعداد بہتوں کے پاس ہوتی ہے اور ضائع ہو جاتی ہے، وہ 'الیٹ' نہیں بن پاتے۔ لہذا علمی استعداد کے ساتھ اس کی قدر و قیمت کو سمجھنا اور اسی کے مطابق کام کرنا ضروری ہے۔
ہمارا ملک ذہنی استعداد کے اعتبار سے عالمی اوسط سطح سے بالاتر ہے۔ یہ صرف دعوی نہیں بلکہ مسلمہ حقیقت ہے۔ یعنی ہمارے ملک کے پاس اور ہماری قوم کے پاس علمی میدان میں الیٹ بننے کی صلاحیت موجود ہے۔
استعماری طاقتوں کی سافٹ وار کا ایک اہم پہلو یہ ہوتا ہے کہ وہ قوموں کے ان کی استعداد سے غافل کر دیں یا ان کی ایسی حالت کر بنا دیں کہ وہ خود ہی اپنی استعداد کی منکر ہو جائیں۔ جب کسی قوم پر اپنی توانائيوں کے بارے میں غفلت طاری ہو جاتی ہے تو اس کو لوٹنا آسان ہو جاتا ہے۔
افریقہ میں عظیم تہذیبیں تھیں جو اپنی توانائیوں کے سلسلے میں بے اعتنائی برتنے کی وجہ سے اس نرم جنگ کی بھینٹ چڑھ گئیں جو استعماری طاقتوں نے ان پر مسلط کیں۔ جواہر لال نہرو نے اپنی کتاب میں ہندوستان کے سلسلے میں اسی چیز کا ذکر کیا ہے۔
علمی پیشرفت کی ہماری رفتار ایسی ہونا چاہئے کہ تقریبا پچاس سال کے اندر ایران دنیا میں علم کا مرکز بن جائے اور لوگوں کو جدید علوم کے لئے فارسی سیکھنے کی ضرورت محسوس ہو۔ دنیا میں کسی زمانے میں یہی صورت حال تھی جو دوبارہ بھی بن سکتی ہے۔