۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سید حسین مومنی

حوزه/استاد حوزه علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام رضا(ع) ہمیں حضرت معصومہ(س)کے حرم میں خدا سے عاقبت بخیری مانگنے کا درس دیتے ہیں،کہا کہ امام رضا(ع)کریمۂ اہل بیت کے زیارت نامے میں عاقبت بخیری کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم خدا سے مانگیں کہ وہ ہمیں اہل بیت(ع) کی فراہم شدہ ولایت کی نعمت اور محبت سے محروم نہ کرے اور ہمیشہ اہل بیت(ع)کی زیارت اور ان سے وابستہ رکھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سیدحسین مؤمنی نے حرم حضرت معصومہ قم میں اس عظیم المرتبت خاتون کی رحلت کی مناسبت سے خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام رضا(ع)ہمیں حضرت معصومہ (س)کے حرم میں خدا سے عاقبت بخیری مانگنے کا درس دیتے ہیں،کہا کہ امام رضا(ع)کریمۂ اہل بیت کے زیارت نامے میں عاقبت بخیری کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم خدا سے مانگیں کہ وہ ہمیں اہل بیت(ع)کی فراہم شدہ ولایت کی نعمت اور محبت سے محروم نہ کرے اور ہمیشہ اہل بیت(ع)کی زیارت اور ان سے وابستہ رکھے۔

انہوں نے کہا کہ شفاعت صرف آخرت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ شفاعت دنیا میں بھی ہے،حضرت معصومہ سلام الله علیها کریمہ ہیں اور اس عظیم خاتون کے کریمہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی فقیر ان کے در پر آتا ہے تو اس کی ضرورت اور درخواست کے مطابق عطا نہیں کرتیں ہیں بلکہ اتنا عطا کرتیں ہیں کہ مانگنے والے کو کسی دوسرے در پر جانا نہ پڑے۔

استاد حوزه علمیہ نے اپنے بچپنے کے دوران آیۃ اللہ مرعشی نجفی کی حضرت معصومہ سے عقیدت کی ایک داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں اپنے بابا کے ہمراہ آدھی رات کو حرم کے سامنے سے گزر رہا تھا کہ میں نے دیکھا ایک شخص سر پر عبا اوڑھے حرم کے دروازے کے پیچھے بیٹھا ہے،بچپنے کا عالم تھا میں نے آگے بڑھ کر ان کے سر سے عبا کو ہٹا دیا تو دیکھا کہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی(رح)اپنا چہرہ حرم کے دروازے پر رکھ کر زار زار گریہ فرما رہے ہیں۔

انہوں نے حرم حضرت معصومہ کے کرامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ بہت سارے علماء کریمۂ اہل بیت سے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے تھے،آیۃ اللہ العظمی مرزا جواد آغا ملکی تبریزی سے متعلق کہا جاتا ہے کہ آپ ہر صبح میدانِ آستانہ کے بند دروازے کے پیچھے سر رکھ کر مناجات فرماتے اور یہاں تک کہ حرم کے دروازے کو کھولا جاتا اور آپ نماز شب کی ادائیگی کے لئے حرم میں داخل ہوتے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مؤمنی نے کہا کہ ہماری متعدد معتبر اور صحیح روایات کے مطابق حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم مطہر کو بقیع،مشہد،سامرہ،کاظمین،کربلا اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے حرم کا شرف حاصل ہے اور اگر ائمہ(ع)کی قبورِ مطہر مختلف شہروں میں ہیں تو قم تمام اہل بیت(ع) کا حرم ہے اور قم آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آشیانہ ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب بھی ہم کسی مشکل میں گرفتار ہوں تو اس حرم مطہر کا رخ کریں تو یقیناً کریمۂ اہل بیت ہماری مشکلوں کو آسان فرمائیں گی،مزید کہا کہ اگر حرم حضرت معصومہ(س)سکون اور انرجی دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قم اہل بیت(ع)کا حرم ہے اسی لئے امام رضا علیہ السلام نے حضرت فاطمہ معصومہ(س)کے زیارت نامے میں پیغمبر(ص)، امیرالمؤمنین(ع)اور یہاں تک کہ چودہ معصومین(ع)کے اسمائے گرامی کے ساتھ لفظ خطاب لایا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام معصومین یہاں پر حاضر ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .