حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد المقدس/ حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے عالم آل محمد تعلیمی سافٹ ویئر کی تقریب رونمائی، اسلامی تعلیمات و ثقافت میں، انسانوں کو گمراہی سے بچانے کی اہمیت کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت کے لئے نوجوانوں کی صلاحیتوں، ذوق اور تخلیقی توانائيوں سے استفادہ، توفیق الہی اور نعمت خدا وندی ہے اور آستان قدس رضوی کا نوجوانوں کا ادارہ، اس اہم ذمہ داری کو پورا کر رہا ہے ۔
اس سافٹ ویئر کی رونمائی آج بروز بدھ تیرہ جنوری سن دو ہزار اکیس کو ہوئي ۔ انہوں نے دشمن کی جانب سے نئے وسائل کے ساتھ وسیع پیمانے پر ثقافتی یلغار کا ذکر کرتے ہوئے نوجوان نسل کی تربیت کے لئے کی جانے والی کوششوں اور سرگرمیوں کو، عصر حاضر میں سماج کی ایک اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ ذرائع ابلاغ میں ترقی کی وجہ سے اب کوئي سرحد نہیں ہے اور یہ مسئلہ ایک خطرہ بھی ہوسکتاہے اور ساتھ ہی میڈیا کے وسائل سے صحیح استفادہ کرکے اس کو اسلامی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کے بہترین مواقع میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی اپنی یہ ذمہ داری سمجھتا ہے کہ اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور نوجوانوں میں معرفت اور اسلامی تعلیمات سے آشنائي میں اضافے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے ۔
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی نشر و اشاعت کو آستان قدس رضوی کی ایک اہم ذمہ داری قرار دیا اور ثقافتی شعبے میں سرگرم نوجوانوں سے سفارش کی وہ جدید وسائل سمیت تمام ممکنہ ذرائع اور وسائل کو استعمال کرکے نوجوانوں نسل کی تربیت کریں اور اخلاقیات و اسلامی تعلیقات کی ترویج و تبلیغ کریں۔
انہوں نے نوجوانوں میں اسلامی تعلیمات کی ترویج کی ضرورت پررہبرانقلاب اسلامی کی تاکیدات کا ذکرکرتے ہوئے، سماج خصوصا نوجوانوں میں دینی علوم کی ترویج پر زور دیا اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی ترویج پر کم توجہ دی جاتی ہے، ہم زیادہ تر نعروں اور جذبات پر توجہ دیتے ہیں، لیکن اگر جذبات اور نعروں کی بنیاد، منطقی اور علمی نہ ہو تو اس کی کوئي اہمیت نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو شیطانی سازشوں اور گمراہیوں سے بچنے کے لئے علم و معرفت سے لیس ہونا چاہئے اور ان میں مذہبی سرگرمیوں اور علم و معرفت کی تقویت ضروری ہے ۔ آستان قدس کے متولی نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے آغاز میں بہت سے انقلابی و متدین نوجوان، علم و معرفت کی مضبوط بنیاد نہ ہونے کی وجہ سے، منافقین جیسی گمراہ کن تنظيموں ميں شامل ہو گئے اور آخر میں بڑے بڑے علماء اور بے گناہ عوام کو شہید کیا اسی بنا پر نوجوانوں میں علم و معرفت کی تقویت کی ضرورت اور اس کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے نوجوانوں کو خود سازی اور دینی تعلیمات کے حصول کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اگر جذبات رہیں لیکن دینی علم نہ رہے تو راہ میں گھات لگائے بیٹھے ٹھگ، نوجوانوں کو گمراہ کر دیں گے ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس کے بعد آستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے اور ثقافتی اداروں کے لئے کچھ سفارشات کيں اور کہا کہ ثقافتی سرگرمیوں کو سماج کی اصلاح اور اسے متاثر کرنے پر منتج ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ عام تحریک شروع کرنے کی کوشش کریں ثقافتی ومذہبی سرگرمیاں اور ہر فرد سے رابطے کا عمل ایک عام سماجی تحریک میں تبدیل ہونا چاہئے، پیغمبر اسلام کی عظیم تحریک بھی افراد کی تربیت سے شروع ہوئی اور ایک عظیم عام تحریک پر منتج ہوئی ۔
انہوں نے اسی طرح آستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے اور ثقافتی اداروں کے کارکنوں کو اعلی عزم اور عظیم اہداف کی نصیحت کی ۔
حجت الاسلام مروی نے مذہب و ثقافت کے شعبے میں سرگرم نوجوانوں سے کہا کہ وہ قوت ارادی و عزم کی تقویت کے ذریعے ایران اور پھر پوری دنیا میں ایک سماجی انقلاب کو اپنا نصب العین قرار دیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اسلامی ملکوں سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں سامراجی اور صیہونی طاقتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر پروپگنڈوں اور ثقافتی یلغار و در اندازي کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ باطل طاقتیں، ایک اسلامی ملک میں در اندازي بلکہ مقبولیت حاصل کرنے کا دعوی کریں اور اس ملک کی ثقافت اور دین کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو جائيں ؟ حق کی طاقتوں کو اس راہ میں سرگرم ہونا چاہئے اور اہل بیت علیہم السلام کی بیانات کو سماج تک پہنچانا چاہیے۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے امام رضا علیہ السلام کی اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہ «فَاِنَّ النّاسَ لَوْ عَلِموا مَحاسِنَ كَلامِنا لاَتَّبَعونا» کہا کہ اگر لوگوں کو ہمارے کلام کی خوبیوں کا علم ہو تو وہ اس کی پیروی کریں گے اور اگر کہیں کوئي کمی ہے تو اس کی وجہ اہل بیت علیہم السلام کے کلام کو دنیا تک پہنچانے میں ہماری کوتاہی ہے۔ ہر شخص اپنی جگہ پر اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی تعلیمات کی تجدید کرنے والا بن سکتا ہے ۔
انہوں نے آستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے سے کہا کہ وہ مشہد کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنائيں اور اپنی ثقافتی سرگرمیوں کے لئے ایک مقام کو بنیاد اور مرکز کے طور پر منتخب کریں اور مشہد، امام رضا علیہ السلام کے شہر ہونے کی وجہ سے اس کے لئے سب سے مناسب مقام ہے تاہم یہ دیکھنا چاہئے کہ مشہد کے حالات امام رضا کے علوم سے کس حد تک مطابقت رکھتے ہیں؟ اس شہر کے تاجر، سڑکیں اور نوجوان، کس حد تک امام رضا علیہ السلام کی تعلیمات اور اخلافی نصیحتوں سے مطابقت رکھتے ہيں؟ ایسا فرق ہونا چاہئے جسے مشہد آنے والے اچھی طرح سے محسوس کریں ۔
انہوں نے نوجوان زائروں کے ساتھ حرم مطہر کے رابطے اور ان کے لئے منصوبہ بندی کو بھی آستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے کی ایک اور ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ کورونا وائرس سے قبل اور عام حالات میں حرم مطہر میں ہر سال تقریبا تین کروڑ زائر زیارت کے لئے آتے ہيں، اس لئے نوجوانوں کے ادارے کو چاہئے کہ ان زائروں کے لئے منصوبہ بندی کرے اور اس کے ساتھ ہی حرم مطہر کے کارکنوں اور خدام کے اہل خانہ کے لئے بھی منصوبہ بندی ضروری ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین مروی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور رہبر انقلاب اسلامی کی تعلیمات کی بنیاد پر دینی تربیت و تعلیم کو آستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے کی سرگرمیوں کی حکمت عملی قرار دیا اور کہا کہ مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مستقبل عالمگیر ہونا چاہئے لیکن کام کا آغاز اپنے گھر سے ہونا چاہئے، مشہد اور امام رضا علیہ السلام کا حرم، نوجوانوں کے ادارے کی ثقافتی ومذہبی سرگرمیوں کا مرکز ہونا چاہئے ۔