۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
سعودی عرب میں ریو پارٹی

حوزہ/سعودی عرب کے ریاض شہر میں حال ہی میں ریو (rave ) پارٹی کے نام سے مغربی موسیقی کے میگا شو کا انعقاد Musical Concert In Saudi Arabia عمل میں لایا گیا۔ اس ایونٹ میں تقربیاً 7 لاکھ سے زائد افراد جن میں مرد وخواتین نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب میں اب بڑے پیمانے پر تفریحی تقاریب Entertainment Events in Saudi Arabia اکثر دیکهنے کو ملتی ہیں جہاں بڑے پیمانے پر میوزک پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں۔ وہیں حال ہی میں سعودی عرب میں ریو (rave ) پارٹی کے نام سے مغربی موسیقی کے میگا شو کا انعقاد عمل میں لایا Musical Concert In Saudi Arabia گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس میوزک فیسٹول میں ۷ لاکه سے زائد افراد جن میں مرد وخواتین شامل نے شرکت کی۔ پروگرام میں انہیں مغربی موسیقی کے دهنوں پر ڈانس کی کهلی اجازت تهی۔

ان تقاریب کے بعض مناظر غیر معمولی لگتے ہیں ایسے ملک میں جہاں چند برس قبل تک عوامی مقامات پر موسیقی متنازع Musical Events Ban In Saudi Arabia تهی وہاں اب رات بهر بلند آواز میں میوزک فیسٹول ہوتا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد شرکت بهی کرتی ہے۔ ایم ڈی ایل بیسٹ ساؤنڈ سٹرام نامی اس تقریب میں چار روز تک لاکهوں کی تعداد میں لوگ دنیا کے مصروف ڈی جیز کو دیکهنے آئے تهے۔ مملکت سعودی عربیہ میں تیزی سے رونما ہورہی تبدیلیوں جبکہ غیر اسلامی اور غیر شرعی تقریبات اور ریوی پارٹی منعقد کیے جانے کے تناظر میں وادی کشمیر میں علما، اسکالرز، مفتان اکرام اور عام مسلمانوں میں بے چینی اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔

جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام Mufti Nasir-al-Islam نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں اس طرح کی غیر شرعی میوزک فیسٹول کا انعقاد پوری امت مسلمہ کے لیے فکرو تشویش کی بات ہے اور ایسی تقریبات اس پاک سر زمین پر منعقد کرانے کی اجازت دینا نہ صرف شرمناک ہے بلکہ قابل مذمت بهی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان سعودی عرب کے تئیں پہلے ہی بدظن ہو چکے ہیں۔ وہاں کے حکمران مغربی تہذیب کو فروغ دینا چاہتے اور اسلامی تعلیمات ان کے لیے اب کوئی معنی نہیں رکهتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے سعودی عرب پاک سر زمین سے ہماری وابستگی خاص ہے کیونکہ وہاں آقائے نام دار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی ہے، ایسے میں وہاں کی مملکت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔

متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے ترجمان مولانا عبدالرحمان شمس Maulana Abdul Rehman Shams اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سعودی عرب جہاں عالم مسلمان کا کعبہ و قبلہ ہے جہاں مسلمانوں کے ایمانی اور دلی جذبات دهڑکتے ہیں وہاں جو صورت حال اس وقت پیدا ہو رہی ہے وہ نہ صرف حد درجہ افسوس ناک ہے بلکہ نہایت گهناؤنی اور شرم ناک بهی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

ان کی رائے میں دراصل سن ہ۲۰۱۷ سے ہی جب سعودی عرب کے سربراہ ولی عہد محمد بن سلمان نے وہاں کی حکومت کی باگ ڈور سنهبالی ہے تب سے ہی وہ اسرائل، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے کلچرل کو فروغ دینے کے نام پر ایسی تبدیلیاں لارہا ہیں جو کہ غیر اسلامی ہیں جن سے دین اسلام سے کوئی بهی تعلق نہیں ہیں۔

ای ٹی وی بهارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوۓ مولانا مفتی محمد اسحاق قاسمی نازکی Maulana Mufti Muhammad Ishaq Qasmi Nazki کا کہنا ہے کہ جس پاک سر زمین پر اڑتے جانوروں کا شکار کرنا حرام ہے۔جہاں سبز گهاس کا کاٹنا ناجائز ہے وہاں رقص وسرور اور بے حیائی و بے شرمی کی محفلیں منعقد کرنا خالص بے دینی،شطانیت اور مردودیت کے سوائے کچه بهی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب مغربیت کو عام کرنے کے لیے وہاں کی موجودہ حکومت کافی عرصے سے کام کرتی آرہی ہے لیکن آج وہ گهناؤنی سازشیں امت مسلمہ کے سامنے لائی جا رہی ہیں۔ وہیں اس طرح کی تبدیلی سے یہ صاف عیاں ہوجاتا ہے کہ موجودہ ولی عہد محمد سلمان کا کعبہ و قبلہ کہیں اور ہیں۔

مولانا مفتی محمد اسحاق قاسمی نازکی کا کہنا ایسے حرکات سے عالم اسلام کے دل مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایسے شیطانی سلسلہ کو بند کیا جائے اور اسرائیل، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو خوش کرنے بجائے اللہ کی خوشنودی حاصل کی جانی چاہیے۔مزید

آغا سید محمد هادی الموسوی Agha Syed Mohammad Hadi Al Musawi نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں رقص و موسیقی کی تقاریب سے دنیا بهر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹهیس پہنچی ہے۔انہوں نے کہا کہ دراصل سعودی شہزادے اپنے ویژن ۲۰۳۰ کی تکمیل کے لیے جو یہ غیر اسلامی تقریبات انجام دے رہے ہیں وہ بے حد تکلیف دہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس سر زمین پر وحی خدا نازل ہوئی، جس زمین پر انسانی اقدار کو وجود ملأ وہاں ایسی غیر شرعی عمل میں لانا باعث تشویش ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .