حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سعودی عرب میں خواتین کی عزتیں غیر محفوظ ہونے لگی ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پر جنسی ہراسانی کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد جو اس وقت سعودی عرب کے اصل حکمران ہیں نے ملک میں جدت اور روشن خیالی کے نام پر اسلامی قوانین کو ختم کرتے ہوئے ملک میں فحاشی و عریانی کا بازار گرم کر رکھا ہے جس میں خواتین اور مردوں کے نیم برہنہ لباسوں میں مخلوظ کنسرٹس منعقد کیئے جارہے ہیں تاہم اب بات کنسرٹس سے بڑھ کر سڑکوں اور عوامی مقامات تک آپہنچی ہے۔
فحاشی و عریانی کی ریاستی سرپرستی میں ترویج کی وجہ سے سعودی اوباش لڑکے اب شاہراہوں اور عوامی مقامات پر بھی خواتین سے جنسی ہراسانی کرنے لگے ہیں۔
اس سے قبل بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صرف کنسرٹس اور پروگراموں میں مقامی اور غیر ملکی خواتین کوجنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ ان کے پاس کچھ واقعات کے شواہد بھی ہیں۔
ان تقاریب میں مرد اور خواتین ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل سکتے تھے۔ ماضی کے سعودی عرب میں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔
ایسی اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ریاض اور دیگر علاقوں میں ان بڑی تفریحی تقاریب اور کنسرٹس کے دوران خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے بے شمار واقعات سامنے آئے ہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں مرد خواتین کونازیباانداز میں چھو رہے ہیں یا دوسرے طریقوں سےہراساں کر رہے ہیں۔
ایک سعودی خاتون نے بی بی سے کو بتایا کہ حکام صرف اسی صورت میں ان اطلاعات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جب ان واقعات میں کوئی غیر ملکی خاتون متاثر ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر متاثرہ خاتون سعودی شہری ہو تو اس پر کم دھیان دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر متاثرہ خاتون غیر ملکی ہو تو اس پر سخت ردعمل اور سزائیں دی جاتی ہیں۔
اس سے زیادہ شرم کی بات یہ ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے اور ایسے میں اس نوعیت کے واقعات ناگزیر ہیں۔