۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مدرسہ ناظمیہ میں مولانا مجتبی حسین مرحوم کی مجلس سوئم منعقد

حوزہ/ مولانا مجتبی حسین مرحوم نے ہمیشہ طلاب کے تئیں بیدار رہتے تھے ۔ مرحوم اپنے مسند علم کے ذریعہ لاتعداد علماء و فضلاء  پیدا کیے ۔ طلاب کو زیور علم سے آراستہ کیا ۔جو اس وقت دنیا کے مختلف جگہوں پر علم کی روشنی بکھیر رہے ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکهنؤ ۲۸؍ دسمبر ۲۰۲۱ ناظمیہ عربی کا لج میں مولانا محمد مجتبی حسین مرحوم کی ترویح روح اور ایصال ثواب کے لیے ایک مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز مولانا محمد شاکر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ پروگرام کی نظامت مولانا امیر حسن کی ۔ جامعہ ناظمیہ کے طلاب شعرائے کرام نے بهی منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔جس میں مولانا عمار رضا، مولانا شجاع عسکری، مولانا ایلیا عباس، مولانا کامران حسین، بالخصوص مولانا جعفر طیار نے مولانا محمد طاہر مبارکپوری کی اور مولانا محمد اصغر جلالپوری نے مولانا اصغر اعجاز قائمی کی تعزیتی نظم کو پیش کیا ۔

طلاب اساتذہ کا حق ادا کرنا چاہتے ہیں تو علوم و سیرت آل محمد پر اپنی زندگی بسر کریں: مولانا محمد مرتضی حسین پاوری 

مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد مرتضی حسین پاوری پروفیسر ناظمیہ عربی کالج نے کہاکہ تعریف کے بهی دو محل ہوتے ہیں ایک فضائل اور انداز وہ ہوتا ہے جہاں ہمیں کچه کرنا نہیں ہوتا ہے دوسرا محل وہ ہو تا ہے جہاں دعوت فکر ہوتی ہے ۔ مولا حضرت علیؑ کے بہت سے فضائل ایسے ہیں جہاں ہمیں فکر اور عمل کی دعوت دی گئی ہے وہاں ہمارا مجمع خاموش ہو جاتا ہے ۔ اور جہاں ہمیں کچه کرنا نہیں ہو تا ہے وہاں نعرے لگتے ہیں۔ دوستی حق تو تبهی ادا ہوگا کہ ہم دونوں پہلوؤں پر خوش ہوں۔ اگر نماز کا ذکر ہو تو اس پر بهی خوش ہو ں اگر خیبر کا ذکر ہو تو اس پر بهی خوش ہوں ۔ قربت قرابت کی محتاج نہیں ہے البتہ قرابت میں قربت کی ضرورت پڑتی ہے ۔ قربت کی منزل اور ہے قرابت کی منزل اور ہے قربت کی اہمیت میری نظر زیادہ ہے قرابت تو ہوتی ہی ہے اور قرابت سے آپ سمجه جائیےکہ قربت ہی تهی جہاں "منا" تها یہ قربت ہی منزل تهی جہاں سلمان منااستعمال تها ۔ وہاں قربت اور قرابت دونوں تهی جہاں منی استعمال ہوا ہے ۔

مولانا محمد مرتضی حسین پاوری نے شہرہ آفاق جامعہ کی علمی خدمات اور مولانا محمد مجتبی حسین مرحوم کی علمی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ ۵۰ برس سے یا اس سے زیادہ ہم لوگ اور ہمارے ہم جماعتی افراد ہمیشہ اسی ناظمیہ کے مسند علم پر ہمیشہ علمی مباحثہ کرتے تهے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا مجتبی حسین مرحوم نے ہمیشہ طلاب کے تئیں بیدار رہتے تهے ۔ مرحوم اپنے مسند علم کے ذریعہ لاتعداد علماء و فضلاء پیدا کیے ۔ طلاب کو زیور علم سے آراستہ کیا ۔جو اس وقت دنیا کے مختلف جگہوں پر علم کی روشنی بکهیر رہے ہیں ۔یہاں کردار سازی کی جاتی، ہنر کو نکهارنے کے ساته ساته مہارت فروغ کے اصول پر کام کیا جاتا ہے ۔ اسی مدرسہ ناظمیہ نے ایسے لاتعداد علما، فضلا، مدرس، حکماً دیئے جس کی کوئی مثال نہیں ہے ۔ اسی مدرسہ ناظمیہ میں میں نے سرکار مفتی اعظم کو دیکها تها اور مجهے فخر ہے کہ میں نے ان کے سامنے زانوئے تلمد تہہ کیا ۔

طلاب اساتذہ کا حق ادا کرنا چاہتے ہیں تو علوم و سیرت آل محمد پر اپنی زندگی بسر کریں: مولانا محمد مرتضی حسین پاوری 

موجود سرپرست آیت اللہ سید حمید الحسن ہیں جن علمی، سماجی، اقتصادی اور انتهک نیز لامتناہی کاوشیں اب آپ سب کے سامنے ہیں ۔ اگر اساتیذ اور مدرسہ کا حق ادا کرنا چاہتے ہو تو علوم آل محمد اور سیرت آل محمد پر اپنی زندگی بسر کرو ۔مولانا نے تمام اساتذہ اور شاگروں کی خدمات تعزیت پیش کی ۔

آخر میں مولانا مصائب بیان کیے جسے سن تمام لوگوں گریہ کیا ۔ پروگرام میں مدرسہ ناظمیہ کے اساتذہ و طلاب کرام کے علاوہ غمزدہ کنبے افراد اور دیگر حضرات کثیر تعداد میں موجود تهے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .