۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا محمد حسن معروفی 

حوزہ/ بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال میں طلاب جامعہ امامیہ کو درس اخلاق دیتے ہوئے مولانا محمد حسن معروفی نے کہا: خود یابی (خود کا ادراک اور شناخت) اور خود زیانی (خود کو نقصان پہنچانا) قرآن کریم کے دو اہم موضوع ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ معروف عالم و مبلغ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد حسن معروفی مقیم حال لندن وطن عزیز ہندوستان کے سفر پر ادارہ ٔ تنظیم المکاتب تشریف لائے ۔ سربراہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کے علاوہ خادمان و کارکنان ادارہ اور طلاب و اساتذہ جامعہ امامیہ سے بھی ملاقات کی۔

بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال میں طلاب جامعہ امامیہ کو درس اخلاق دیتے ہوئے مولانا محمد حسن معروفی صاحب نے فرمایا: خود یابی (خود کا ادراک اور شناخت) اور خود زیانی (خود کو نقصان پہنچانا) قرآن کریم کے دو اہم موضوع ہیں۔ جس کو ہم ’’میں ‘‘ سمجھتے ہیں وہ ’’میں ‘‘ نہیں بلکہ میرا ہے۔ جیسے میرا دماغ، میری آنکھیں، میرے کان، میرے ہاتھ، میرے پیر وغیرہ۔ لہذا ہمیں سوچنا ہو گا کہ ’’میں ‘‘ کہاں ہے؟ یہی خودیابی ہے۔ جو چیزیں ’’میں ‘‘ کو فائدہ پہنچائیں وہی میری ہیں اور جو نقصان پہنچائیں وہ چاہے ہم سے جتنا بھی نزدیک ہوں وہ میری نہیں ہیں۔ یہی خودیابی خدا یابی (معرفت پروردگار) کا ذریعہ ہے۔ جیسا کہ روایت میں ہے کہ ایک شخص نے کہا کہ میں فلاں شخص کو پہچانتا ہوں تو امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: وہ جھوٹا ہے کیوں کہ جو خود کو نہیں پہچانتا وہ دوسرے کو کیا پہچانے گا۔

بعدہ جامعۃ الزہرا تنظیم المکاتب تشریف لے گئے اور طالبات کو قرآن و احادیث کی روشنی میں وعظ و نصیحت فرمائی۔ واضح رہے کہ موصوف لندن جانے سے قبل ادارہ تنظیم المکاتب کی مجلس عام کے ممبر، جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے انچارچ اور معلم و مربی تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .