حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کی مناسبت سے مولانا سید عمار حیدر زیدی نے امام باقر علیہ السلام کی زندگی کے آخری لمحات میں امام جعفر صادق(ع) کو کی جانے والی وصیت پر مبنی تحریر پیش کی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
امام باقر علیہ السلام زندگی کے آخری لمحات میں امام جعفر صادق(ع) کو وصیت فرماتے ہیں: ’’بیٹا! عقل، روح کی رہنما اور علم، عقل کی رہبر ہے، عقل علم کی ترجمان ہے، علم باقی رکھنے والا ہے اور زبان بہکنے والی ہے۔ ہر گھڑی عمر کا ایک حصہ کم ہوتا ہے، ایک نعمت دوسری نعمت کے فنا کے بعد ہی ملتی ہے، زیادہ امیدوں سےپرہیز کرو کہ اکثر لوگ اپنی امیدوں کو نہیں پہنچتے ہیں۔ بہت سے مالدار اپنا مال نہیں کھاپاتے، بہت سے مال روکنے والے اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، یہ وہ وصیت ہے جو مجھے میرے پدربزرگوار نے وقت آخر فرمائی تھی‘‘۔اور ’’بیٹا ! کسی بے چارے پر ظلم نہیں کرنا چاہیئے کہ سوائے خدا کے اس کا کوئی مددگار نہیں ہوتا ہے‘‘۔
عزیزان گرامی! یوں تو دنیا سے جانے سے پہلے وصیت کرنا ہر انسان کے لئے ایک مستحب مؤکد امر ہے جبکہ بعض علماء نے وصیت کرنے کو ایک واجب حکم جانا ہے لہذا علماء قرآن مجید کی اس آیت کو اپنی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں:
’’كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ‘‘۔(سورہ بقرہ: ۱۸۰)
تمہارے اوپر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آجائے تو اگر کوئی مال چھوڑا ہے تواپنے ماں باپ اور قرابتداروں کے لئے وصیت کردے یہ صاحبانِ تقویٰ پر ایک طرح کا حق ہے۔
پروردگار ہم سب کو سیرت آئمہ طاہرین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔
آمین یا رب العالمین