تحریر: علی رضا جعفری
حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت امام محمد باقر علیہ السلام، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزند اور اہل تشیع کے پانچویں امام ہیں۔ آپ کا مشہور لقب باقرالعلوم ہے۔
بارہ اماموں میں سے یہ آپ ہی کو فضیلت حاصل ہے کہ آپ کا سلسلہ نسب ماں اور باپ دونوں طرف حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ دادا آپ کے سید الشہداء حضرت امام حسین علیه السلام جو که حضرت رسول خدا محمد مصطفے ٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے چھوٹے نواسے اور والدہ آپ کی ام عبد اللہ فاطمہ حضرت امام حسن علیه السلام کی صاحبزادی تھیں اور حضرت امام حسن علیه السلام حضرت رسول کے بڑے نواسے تھے۔
اس طرح حضرت امام محمد باقر علیہ السلام حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بلند کمالات اورحضرت علی علیه السلام و حضرت فاطمہ زهرا سلام الله علیها کی نسل کے پاک خصوصیات کے حامل ہوئے۔
آپؑ واقعۂ عاشورا کے چشم دید گواہ بھی ہیں اس موقع پر آپ بہت چھوٹے تھے۔ اپنے زمانے میں تشیع کے فروغ کے لئے مناسب تاریخی حالات کو دیکھتے ہوئے آپ نے عظیم شیعہ علمی تحریک کا آغاز کیا جو آپ کے فرزند ارجمند امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانے میں اپنے عروج کو پہنچ گئی۔
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: كَانَتْ صِدِّيقَةً لَمْ تُدْرَكْ فِي آلِ الْحَسَنِ امْرَأَةٌ مِثْلُهَا ۔: میری دادی (فاطمہ بنت حسن) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔1
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔
آپ کے دور کے حاکم
امام محمد باقر(علیہ السلام) کی حکومت سے پہلے معاويہ ابن ابي سفيان، يزيد ابن معاويه، معاويہ ابن يزيد، عبدالله ابن زبير، مروان ابن حكم، عبدالملك ابن مروان، وليد ابن عبد الملك جیسے لوگ حاکم تھے اور آپ کی امامت کے بعد: و كان في أيّام إمامته بقيّة ملك الوليد بن عبد الملك، و ملك سليمان ابن عبد الملك، و ملك عمر بن عبد العزيز، و ملك يزيد بن عبد الملك، و ملك هشام بن عبد الملك.
سليمان ابن عبد الملك، عمر ابن عبدالعزيز، يزيد ابن عبد الملك و هشام ابن عبد الملك جیسے لوگ تھے اس دوران امام (علیہ السلام) کو بہت سختیوں اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔2
آپ نے بنی امیہ کے دور میں زندگی کی جس میں بہت سختیوں اور دشواریوں کا سامنا کرنا اس کے بعد 132 ہجری قمری سے خلافت بنی عباس شروع ہوتی ہے۔
مسعودی (کتاب مروج الذہب ،ج3،ص249)پر بیان کیا ہے کہ مدت سلطنت بنی امیہ ایک ہزار مہینہ تھی (بنی امیہ 90 سال گیارہ مہینہ 13 دن )اس کے بعد حکومت بنی عباس کا آٖٖغاز ہوا۔
مختصر سوانح حیات امام محمد باقر علیہ السلام
نام:محمدعلیہ السلام/
کنیت:ابو جعفر اول/
القاب: شاکر، ہادی،
مشہور لقب:باقر العلوم/
والد:امام زین العابدینعلیہ السلام/
والدہ: حضرت فاطمہ بنت امام حسن علیہ السلام /
ولادت:1 رجب المرجب سن۵۷ ہجری،بعض روایات کے مطابق ۵۸ ہجری مدینہ منوره ، اور روز عاشورا آپ کی عمر ۳سال ۶ماہ ۱۰ دن تھی۔ 3
ازواج:ام حکیم بنت اسید مغیره ثقفی، ام فروه بنت قاسم بن محمد بن ابوبکر
اولاد:آپکے ۵بیٹے اور۲ بیٹیاں تھیں۔ 6 : 1۔حضرت امام جعفرصادقعلیہ السلام اور عبداللہ،ان کی والدہ ام فروہ بنت قاسم بن محمدبن ابوبکرتھیں۔ 7
۲۔ ابراہیم بن محمد اور عبید اللہ بن محمد جن کی والدہ ام حکیم بنت اسید مغیره ثقفی تھیں؛ یہ دونوں بچپن ہی میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ 8
۳۔علی، زینب اور ام سلمہ جن کی والدہ ام ولد تھیں۔ 9 / عمر: ۵۷سال/شہادت:۷ذی الحجہ سن ۱۱۴ہجری(مدینہ میں)هشام بن عبد الملک کے حکم سے زہر دیاگیا/
مدفن:جنت البقیع(مدینہ منورہ)، آپ امام سجادؑ اور امام حسنؑ کے ساتھ قبرستان بقیع میں مدفون ہیں۔
آپ کی زندگی کے تین حصہ ہیں:
۱۔ ۳سال ۶ماہ ۱۰ دن اپنے جد امام حسینعلیه السلام کے ساتھ۔
۲۔38سال اپنے والدکے ساتھ۔
۳۔مدت امامت: ۱۹سال ۱۰ ماہ ۱۲ دن، آپ نےمکتب شیعہ کی بہت زیادہ نشر و اشاعت کی اورشاگردوں کی تربیت کی۔10
خدا کے مقرب بندے
عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدٍ الْبَاقِرِ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّم عَنْ خِيَارِ الْعِبَادِ قَالَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا وَ إِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا وَ إِذَا أُعْطُوا شَكَرُوا وَ إِذَا ابْتُلُوا صَبَرُوا وَ إِذَا غَضِبُوا غَفَرُوا.11
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا گیا بہترین بندے کے بارے میں: آپ نے فرمایا : بہترین بندے وہ ہیں جو اچھے کام کرنے کے وقت خوش ہوتے ہیں اور غلط کام کرنے کے وقت خدا سے معافی طلب کرتے ہیں جب کوئی چیز اُن کو دی جائے تو شکر گزار ہوتے ہیں اور جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو صبر کرتے ہیں غصے کے وقت معاف کردیتے ہیں ۔
حواله...............
1.الكافي (ط - الإسلامية)،ج1، ص469.
2۔مجموعة نفيسة في تاريخ الأئمة عليهم السلام، ص: 92
3۔أصول الكافي، ترجمه كمرهاى،ج2، ص771؛ الغيبة للنعماني، ص97، 96، باب 4.
4۔مجموعة نفيسة في تاريخ الأئمة عليهم السلام، ص92؛ ترجمه اعلام الورى، ص375.
5۔الغارات،ج2،ص103؛ الكافي،ج1،ص472؛عيون أخبار الرضا عليه السلام،ج1،ص29.
6۔مجموعة نفيسة في تاريخ الأئمة عليهم السلام، ص92.
7۔عوالم العلوم و المعارف، ج19، ص338؛ تاريخ أهل البيت عليهم السلام ، ص104.
8۔ صفات الشيعة، ص45؛ أعلام الدين في صفات المؤمنين، ص129؛ بحار الأنوار، ج66، ص305، باب37؛ مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل، ج11، ص174، باب4.
9 ۔ مجموعة نفيسة في تاريخ الأئمة عليهم السلام، ص: 92
10. کتاب توشه مبلغ، ص 47.