انتخاب و ترجمہ: سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | یہ حقیقت ہے کہ اگر ولی خدا، حجت کبریاء، باقر علوم انبیاء، وارث ولایت اولیاء، شاہد مصائب کربلا، اسیر نینوا، معلم بشریت، مربی انسانیت، حضرت ابو جعفر امام محمد باقر علیہ صلوات اللہ و سلام رسول اللہ اور آپ کے فرزند ارجمند قرآن ناطق حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیثیں نہ ہوتی تو نہ صحیح عقید ہوتا، نہ درست اعمال ہوتے اور نہ ہی مناسب اخلاق نظر آتا۔ نہ قرآن کریم کی تفسیر ممکن تھی اور نہ حدیث رسول کی تشریح, نہ نہج البلاغہ کی تفہیم ممکن تھی اور نہ ہی صحیفہ سجادیہ کی توضیح ممکن تھی۔
ایسا بھی نہیں اگر امامین باقرین صادقین علیہما السلام کی حدیثیں نہ ہوتیں تو صرف مذہب تشیع علمی مشکلات شکار ہوتا بلکہ برادران اسلام کی چاروں فقہی مکاتب کے دامن بھی خالی ہی نظر آتے کیوں کہ جہاں جناب زرارہ، جناب محمد بن مسلم، جناب ابوبصیر، جناب مومن طاق رحمۃ اللہ علیہم جیسے شیعہ علماء، مفسرین، متکلمین، محدثین، رجالیوں اور جناب جابر بن حیان جیسے عظیم دانشور نے اس در سے کسب فیض کیا وہیں دوسرے مکاتب فقہی کے اماموں نے بلا واسطہ یا با واسطہ شرف تلمذ حاصل کیا۔
اس سے قبل کہ ذہن کسی سوال میں الجھے ہمیں سمجھ لینا چاہئیے کہ علم امام کی مثال آب نیساں جیسی ہے۔
ذیل میں علوم و معارف باقری کے بحر زخار کے پانچ نایاب گوہر ہدیہ قارئین ہیں۔
قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ ع إِنَّ لَنَا جَاراً يَنْتَهِكُ اَلْمَحَارِمَ كُلَّهَا حَتَّى إِنَّهُ لَيَدَعُ اَلصَّلاَةَ فَضْلاً فَقَالَ ; سُبْحَانَ اَللَّهِ; وَ أَعْظَمَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ أَ لاَ أُخْبِرُكَ بِمَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ قُلْتُ بَلَى قَالَ اَلنَّاصِبُ لَنَا شَرٌّ مِنْهُ
عبدالحمید کا بیان ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میرا ایک پڑوسی ہے، وہ ہر حرام کام کرتا ہے یہاں تک کہ نماز بھی نہیں پڑھتا ہے!
(یہ سن کر) امام باقر علیہ السلام نے سبحان اللہ کہتے ہوئے اظہار افسوس کیا اور اس کے گناہوں کو بہت سنگین شمار کیا پھر مجھ سے فرمایا :کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس شخص سے بھی بدتر کون ہے؟! میں نے عرض کیا: ارشاد فرمائیے۔
آپ نے فرمایا: : ناصبی (یعنی ہمیں برا کہنے والا) اس آدمی سے بھی زیادہ بدتر ہے۔
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ج 2، ص 211)
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
ثواب الأعمال أَبِي عَنْ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارِ عَنِ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ع يَقُولُ إِنَّ عَدُوَّ عَلِيٍّ ع لَا يَخْرُجُ مِنَ الدُّنْيَا حَتَّى يَجْرَعَ جُرْعَةً مِنَ الْحَمِيمِ وَ قَالَ سَوَاءٌ عَلَى مَنْ خَالَفَ هَذَا الْأَمْرَ صَلَّى أَوْ زَنَى.
(بحارالأنوار،ج27، ص: 235)
بے شک علی علیہ السلام کا دشمن اس وقت تک اس دنیا سے نہیں جاتا جب تک کہ وہ جحیم( جہنم) کا کھولتا ہوا پانی نہ پی لے۔ نیز ارشاد فرمایا: جو بھی اس امر (ولایت) کا مخالف ہے چاہے وہ نماز پڑھے یا زنا کرے اس کے لئے سب برابر ہے۔
نیز ارشاد فرمایا: جو بھی اس امر (ولایت) کا مخالف ہے چ
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
مَنْ لَمْ يَعْرِفْ سُوءَ مَا أُوتِيَ إِلَيْنَا مِنْ ظُلْمِنَا وَ ذَهَابِ حَقِّنَا وَ مَا نُكِبْنَا بِهِ فَهُوَ شَرِيكُ مَنْ أَبَى إِلَيْنَا فِيمَا وَلَّيْنَاهُ
جو شخص ہم پر ڈھائے جانے والے مصائب ، ہم پر روا رکھے جانے والے مظالم اور غصب کئے جانے والے ہمارے حق کو نہ جانے وہ ہماری ولایت کا انکار کرنے والے کا شریک ہے ۔
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ج 2، ص 208)
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
لَوْ أَنَّ كُلَّ مَلَكٍ خَلَقَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ كُلَّ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اَللَّهُ وَ كُلَّ صِدِّيقٍ وَ كُلَّ شَهِيدٍ شَفَعُوا فِي نَاصِبٍ لَنَا أَهْلَ اَلْبَيْتِ أَنْ يُخْرِجَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مِنَ اَلنَّارِ مَا أَخْرَجَهُ اَللَّهُ أَبَداً وَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ ماكِثِينَ فِيهِ أَبَداً۔
اگر وہ تمام ملائکہ جنہیں اللہ نے خلق کیا ہے، وہ تمام انبیاء جنہیں اللہ نے مبعوث کیا اور تمام صدیقین اور شہداء ناصبی (اہل بیت علیہم السلام سے کھلم کھلا دشمنی کرنے والے) کی شفاعت کریں کہ اللہ اسے جہنم سے نجات دے دے تب بھی خدا اسے جہنم سے نجات نہیں دے گا، جیسا اس نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے کہ ’’وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔‘‘
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ج 2، ص 207)
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
إِنَّ اَللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى جَعَلَ عَلِيّاً ع عَلَماً بَيْنَهُ وَ بَيْنَ خَلْقِهِ لَيْسَ بَيْنَهُمْ وَ بَيْنَهُ عَلَمٌ غَيْرُهُ فَمَنْ تَبِعَهُ كَانَ مُؤْمِناً وَ مَنْ جَحَدَهُ كَانَ كَافِراً وَ مَنْ شَكَّ فِيهِ كَانَ مُشْرِكاً
بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے اور اپنی مخلوقات کے درمیان علی علیہ السلام کو نشانی قرار دیا ہے اور علی علیہ السلام کے سوا کوئی دوسری نشانی نہیں ہے، لہٰذا جو ان کی پیروی کرے گا وہ مومن ہوگا،جو انکار کرے گا وہ کافر ہوگا اور جو شک کرے گا وہ مشرک ہو گا۔
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ج 2، ص 209)