۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
غلام عباس رئیسی

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین غلام عباس رئیسی نے محرم الحرام کی مناسبت سے مجمع سیدالشہداء العالمیہ قم میں منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب میں کہا: اسلام ہمیشہ ظلم کے خلاف اور مظلوم کا حامی رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین غلام عباس رئیسی نے محرم الحرام کی مناسبت سے مجمع سیدالشہداء العالمیہ قم میں منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب میں کہا: اسلام ہمیشہ ظلم کے خلاف اور مظلوم کا حامی رہا ہے۔ مسلمانوں نے جب بھی کسی سرزمین کو فتح کیا، تو وہاں ظلم نہیں کیا. روم اور ایران جنگوں کی وجہ سے کمزور ہوتے گئے۔

انہوں نے کہا: مسلمان عقیدے کے لحاظ سے انتہائی کمزور تھے۔ بنی امیہ نے بہت ساری احادیث اپنی حمایت میں جعل کیں اور احادیث کو اپنی حکومت بچانے کے لئے استعمال کیا جیسا کہ معروف ہے کہ “حکومت کے خلاف اٹھنا یعنی دین کے خلاف اٹھنا” اور دین کے خلاف بات کرنے سے انسان واقعا ڈر جاتا ہے اور مسلمانوں کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنی امیہ نے مختلف پروپیگنڈوں کے ذریعے حکومت کی۔

حجۃ الاسلام رئیسی نے کہا: انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ جہاں کا تابع نہ بنے بلکہ دنیا کو اپنے تابع بنائے، اپنے نظریے کو دنیا میں منوائے اور یہ کام عملی میدان میں امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے ثابت کر کے دکھایا۔

انہوں نے کہا: صلح امام حسن علیہ السلام کے بعد حداقل کوفہ والوں پر یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ بنی امیہ سب کچھ جھوٹ بول رہے ہیں اور یہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں، حکومت کے لئے ہے۔

مجمع سیدالشہداء العالمیہ قم کے خطیب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: بنو امیہ نے یہ کوشش کی کہ اپنے آپ کو اہل بیت علیہم السلام کا قریبی ثابت کریں اور لوگ ان مسائل سے بے طرف رہے، لوگوں کو احساس ہی نہیں تھا کہ معاشرے میں کیا ہو رہا ہے۔ سب خاموش ہوگئے، بڑے بڑے تاثیر گزار لوگ خاموش ہوگئے اور جب معاشرے میں موجود بڑے اور موثر لوگ خاموش ہوگئے تو دوسرے لوگ بھی ان کودیکھ کر خاموش ہوجاتے۔ دوسرے بھی یہ کہتے ہوئے نظر آتے تھے کہ اگر صحیح ہونے کی امید ہوتی، تو یہ مؤثر لوگ کھڑے ہوجاتے اور یاد رکھیں احساس ذمہ داری انتہائی اہم ہے اور اس کی قدر کرو ایک منظم انداز میں اس کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا: ہمیں زیادہ سے زیادہ انسان بننے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انسان بننے کے لئے علم کم بھی ہو اور تقویٰ ، پرہیزگاری، بے نظمی کا نہ ہونا اور ظلم ستیزی کی صفات کا موجود ہونا کافی ہے اور روحانی طاقت سے آپ بڑے سے بڑ مشکل کو شکست دے سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .