حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،محرم ۱۴۴۴ ہجری کی آٹھویں تاریخ میں جناب عباس علیہ السلام کے فضائل بیان کرتے ہوئے حجت الاسلام مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے کہا: "اشجع الناس من غلب هواه" سب سے زیادہ بہادر اور شجاع انسان وہ ہے جو اپنی خواہشات نفسانی پر غالب آجائے۔
مولانا موصوف نے یہ بھی کہا: یہ شجاعت کی صفت مولائے کائنات علی ابن ابیطالب اور ان کے فرزند ارجمند حضرت ابوالفضل العباس میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے کیونکہ اگر باپ کو دیکھا جائے تو وہ بھی خواہشات نفسانی پر غالب نظر آتا ہے اور اگر بیٹے کو دیکھا جائے تو وہ بھی اپنی خواہشات پر قابو رکھتا ہے۔
مولانا غافر رضوی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: جس وقت عمرو ابن عبدود نے مولا علی کے چہرہ کی طرف اپنا لعاب دہن پھینکا تھا، اگر اسی وقت آپ اس کو قتل کردیتے تو حدیث کے مصداق قرار نہ پاتے کیونکہ اسمیں مولا کی خواہشات نفسانی شامل ہوجاتی۔
مولانا نے فضائل سے مصائب کی طرف رخ کرتے ہوئے کہا: اگر عباس کی شجاعت کو دیکھنا ہو تو کربلا میں دیکھئے، جس کو کربلا کے لئے ہی مانگا گیا تھا اس کے دل میں کتنے ارمان رہے ہوں گے! لیکن یہ ہے شجاعت عباس کہ جس وقت آقا کا حکم ملا کہ خیمے ہٹا لئے جائیں تو عباس نے اپنی خواہشات نفسانی کو مات دیتے ہوئے حکم امام کی تعمیل میں سر جھکا لیا اور خیموں کی طنابیں کھولنا شروع کردیں؛ حالانکہ عباس چاہتے تو دشمنوں کو عبرتناک سزا دے سکتے تھے۔