۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
رنجبر

حوزہ / حجۃ الاسلام و المسلمین محمد رضا رنجبر نے کہا: حضرت ابوالفضل نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ ہم اپنے زمانے کے ولی امر کی اطاعت کریں اور ان کے حکم کو سنیں۔ معاشرے کے ان نازک حالات میں حضرت ابوالفضل علیہ السلام کے وجود سے جو سبق ہمیں سیکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ ہم اپنے زمانے کے ولی امر کے لیے زبان نہیں بلکہ کان بنیں اور جو کچھ وہ کہے اس کی اطاعت اور اس کو خوشی سے قبول کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین محمد رضا رنجبر نے ہیئتِ فدائیانِ حسین (ع) اصفہان میں حسینی عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایک سیب کا درخت شروع سے ہی سیب کا درخت نہیں تھا بلکہ جڑیں، شاخیں، پتے، پھول اور پھل و مٹی وغیرہ کی مدد سے ایک مکمل درخت بنا ہے اور یہ سب کچھ اس ایک ہی بیج کے اندر تھا جسے مٹی نے کھولا تاکہ وہ درخت بن پائے، لہذا مذہبی موضوعات اور تصورات بھی سیب کے بیج کی طرح ہیں اور سیب کے بیج کی طرح وہ بھی خشک اور بے روح ہیں جب تک کہ ان کے مرکز کو کھولا اور شگافا نہ جائے۔

انہوں نے مزید کہا: ان موضوعات اور تصورات میں سے ہی ایک عبادت ہے جسے اگر مرکزی طور پر نہ کھولا جائے تو وہ غلط فہمی وغیرہ کا باعث بن جاتا ہے۔ خاص طور پر جب خدا نے انسانی وجود کے فلسفے کو عبادت کی نیت سے ذکر کیا اور فرمایا: "ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون" یعنی ہم نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لئے خلق کیا ہے۔

اس مذہبی ماہر نے کہا: عبادت کے بارے میں انسانی فہم صرف نماز تک محدود رہتا ہے حالانکہ اگر آپ کسی کے ذہن سے پریشانی تک کو بھی دور کرتے ہیں تو یہ بھی عبادت شمار ہوتی ہے۔ پس عبادت صرف وہ نہیں ہے جو ہم سمجھتے ہیں اورعبادت اس وقت تک ہماری سمجھ میں نہیں آسکتی جب تک کہ ہم عبادت کے فلسفے کو صحیح طرح سے کھول کر بیان نہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے لیے آنسو بہانا خدا اور اس کے رسول (ص) کو بہت پسند ہے اور اس نے اس کی عظیم پاداش رکھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت ابوالفضل نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ ہم اپنے زمانے کے ولی امر کی اطاعت کریں اور ان کے حکم کو سنیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .