حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ پاک محرم ایوسی ایشن کے زیر اہتمام نشترک پارک میں علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے عقیدہ امامت کے موضوع پر آٹھویں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فقہ جعفریہ کے پیروکار اللہ، نبی اور آل نبی کی تعلیمات اور قرآن کریم کی واضح نص کے مطابق عقیدہ امامت کو فی الواقعہ امت کی اصلاح اور بہتری کا ذریعہ سمجھتے ہیں مولا علی کل ایمان،مجسم ایمان، متحرک ایمان اور منظر ایمان ہیں نظر آنے والا ایمان ہیں۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ کم اعزاز ہے کہ سرکار سرورِ کائنات جنگ خندق کے موقع پر فرمادیں کہ ''کل کفر کے مقابلے میں کل کا کل ایمان جارہا ہے''کربلا میں امام حسین پر نظر کیجے یہ وہ عظیم گھرانہ ہے کہ سرکٹ بھی جائے نوک نیزہ پر بلند بھی ہوجائے تب بھی قرآن کریم کی تلاوت جاری رہتی ہے اگر ہم حسینیت کے سائے میں زندگی گزاریں تو ہماری دنیا بھی بہتر ہوجائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ فلسفہ شہادت یہی ہے کہ اللہ کی خاطر جینا اور اللہ کی خاطر مرنا اور جس نے اس روش کو اختیار کیا اس کا شمار حسینی قافلے ہی میں ہوگا کربلا ہمیں راہ خدا میں جان دینے کا ہنر سکھاتی ہے سید الشہداء کا یہ لافانی پیغام دور حاضر میں اپنانے کی اشد ضرورت ہے کہ''دین پر سب کچھ لٹایا جاسکتا ہے البتہ دین کو کسی چیز پر قربان نہیں کیا جاسکتا''۔
علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ کربلا میں امام حسین کے روضے کے برابر میں باب حسینی حضرت عباس کا روضہ ہے یہ علمدار حسینی کی بیمثل وفا کا دائمی اعتراف ہے عباس کی شجاعت، علم، وفا، جوانمردی اور امام عالی مقام کی حمایت سبق لینے والوں کے لئے ایک عظیم ذخیرہ ہے حضرت عباس کی اپنے مولا اور دین کی حمایت میں بے مثال فداکاری رہتی دنیا تک ایک درسگاہ ہے۔