حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سیہون شریف/دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب سے ہزاروں افراد پھنس گئے، سیکڑوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، خیرپور ناتھن اور سہون ڈوب گئے، منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے سبب آبادیوں کو نقل مکانی کا الرٹ جاری کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، منچھر جھیل میں پانی کی سطح 122.5 فٹ بلند ہوگئی، منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، آٹھ گھنٹوں میں مزید تین انچ کا اضافہ ہوگیا۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو نے علاقہ مکینوں کو ہنگامی صورتحال میں علاقہ خالی کرنے کے لیے تیار رہنے کا الرٹ جاری کردیا۔
جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بڑھنے سے علاقہ مکین شدید پریشان ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بندوں پر موجود ہیں، سامان نہ ہونے کی وجہ سے رضاکار پریشان ہیں، منچھر جھیل کے سطح میں اضافے کے بعد محکمہ آبپاشی کا عملہ غائب ہے، منچھر جھیل کی آر ڈی 50 سے 55 تک بندوں کی صورتحال خراب ہوگئی ہے۔
اسی طرح مائینر کا مرکزی گیٹ گزشتہ دو روز قبل ٹوٹنے سے پانی کا دباوٴ بڑھ رہا ہے، انتظامی افسران ہائی الرٹ ہیں اور بھاری مشینری مائینر کے کناروں پر موجود ہے۔ مائینر کے نواحی دیہاتوں سے مکینوں کا آشیانے چھوڑ کر نقل مکانی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مائینر کو بچانے کے لیے سیکڑوں علاقہ مکین کنارے پر موجود ہیں کیوں کہ مائینر میں شگاف سے سیکڑوں دیہات ڈوبنے کا بھی خدشہ ہے۔
مائینر میں شگاف پڑنے سے چار لاکھ پر آبادی پر مشتمل مٹیاری ضلعی ہیڈ کوراٹر شہر سمیت قومی شاہراہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ 2 روز میں مختلف مقامات سے شگاف پڑنے کا سلسلہ جاری ہونے سے علاقہ مکین پریشان۔ اسی طرح چھنڈن موری مٹیاری کی صورتحال خراب متعدد مقامات سے مائینر اوور فلو ہونے لگی. دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی۔
5 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا خیرپور کی حدود میں داخل ہوگیا۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے سیلابی ریلوں کا بچاؤ بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے، دریائے سندھ کے الرا جاگیر، جمشید، فرید آباد، بہارو اور ایس ایم سگیوں بچاؤ بندوں میں سیلابی ریلوں کا کٹاؤ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق کچے کے سیلابی علاقوں سے سیکڑوں افراد کی نقل مکانی جاری ہے، سیلاب سے بے گھر ہزاروں افراد بچائو بندوں پر خیمے لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے سیکڑوں افراد سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں شدید طغیانی کے باعث سیکڑوں مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے، فصلیں ڈوب گئیں اور کئی مکانات صفحے ہستی سے مٹ گئے۔ اسی طرح خیرپور ناتھن شاہ میں بھی ہرطرف پانی ہی پانی ہے۔