۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مهمترین سند فرهنگی جمهوری اسلامی ایران و هند به امضاء رسید

حوزہ/ نور انٹرنیشنل مائکرو فلم سینٹر قدیم و نادر نسخوں کی مرمت کے ساتھ ڈیجیٹلایزڈ کرنے کیلئے تلنگانہ اسٹیٹ آرکائیوز کا معاہدہ

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،"ایران اور ہندوستان بہت پرانے زمانہ سے مشترکہ اورمؤثر تمدن و ثقافت کے حامل ممالک رہے ہیں؛ تلنگانہ آرکائیوز میں دونوں ممالک کے اہم مشترک تاریخی آثار موجود ہیں"تلنگانہ اسٹیٹ آرکائیز اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (TSARI) نے نور انٹرنیشنل مائکرو فلم سینٹر، ایران کلچر ہاؤس، (NIMC) نئی دہلی کے ساتھ فارسی اور اردو کے تاریخی نسخوں اور دستاویزات جو ہندوستان اور ایران کے درمیان مشترکہ ورثہ ہیں، کی مرمت، تحفظ، ڈیجیٹلائزیشن اور کیٹلاگنگ کے لئے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔

تفصیلات کے مطابق،ٹی ہب فیز۲.۰ میں منعقدہ تقریب میں ایران کے سفیر ڈاکٹر علی چگینی ،تلنگانہ کے وزیر آئی ٹی- کے ٹی راما راؤ اور دبیروزارت صنعت "جیئش راجن"موجود رہے اور ایران و ہند کے دو مؤسسوں کے مدیر ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری و ڈاکٹر زرینہ پروین کے درمیان دستخط وجود میں آئے۔

ذرائع کے مطابق،تلنگانہ اسٹیٹ آرکائیوز اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(TSARI) جو کہ ہندوستان کا اہم اور قدیمی ترین آرکائز(Archive) ہے، فارسی زبان کےنادر اور تاریخی دستاویزات کا ایک مجموعہ ہے جن میں سے بعض دستاویزات سات سو سال پہلے حکومت کرنے والے بہمنی، قطب شاہی، عادل شاہی اور مغل خاندانوں سے متعلق ہے جو دونوں اقوام کے درمیان گہرے تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق،انسٹی ٹیوٹ میں ۴۳ ملین(چار کروڑ تیس لاکھ) سے زیادہ دستاویزات موجود ہیں جن میں سے اسّی فیصدکلاسیکی فارسی اور اردو زبان میں ہیں۔ ان اسناد میں بادشاہوں کے اصلی فرامین، حکومتی اسناد، زندگی نامے اور اخبارات بھی شامل ہیں۔

نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان بہت پرانے زمانہ سے مشترکہ اورمؤثر تمدن و ثقافت کے حامل ممالک رہے ہیں؛ تلنگانہ آرکائیوز میں دونوں ممالک کے اہم مشترک تاریخی آثار موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوب ہندوستان اور حیدرآباد میں پانچ سو سال سے زیادہ ایرانیوں کا رہائشی سابقہ اور علماء و دانشوران کی موجودگی میں مسلم حکومتیں، جنوب ہندوستان میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تبدیلوں کے اہم اسباب ہیں اور یہ سبب اتنے اہم ہیں کہ آج بھی کوئی مورخ، مسلمان ایرانی علماء سے غض نظر کرتے ہوئے اس علاقہ کے ماضی و حال کی مکمل تصویرکشی نہیں کرسکتا۔

مزید کہا کہ جس وقت ایران میں صفوی بادشاہوں کی حکومت تھی اس وقت ہندوستان میں گورکانی، نظام شاہی، قطب شاہی اور عادل شاہی حکومتیں برسراقتدار تھیں، ان کےدرمیان گورکانی اور قطب شاہی، یہ دونوں ایسی حکومتیں تھیں کہ ہندوستان میں ایران کی ثقافت اور اسکے ہنر کو پہچنوایا۔

آخر میں کہا کہ نورمائکروفلم سینٹر(NIMC)کی کوششوں سے لاکھوں تاریخی اسناد کو نئی زندگی ملے گی جس سے ایران و ہند کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بحالی ہوگی اور بعد والی نسلوں کے لئے خوش آیند اقدام شمار کیا جائے گا۔ اسی طرح یہ تمام اسناد و آثار دنیا بھر کے اسکالر، دانشوراور محققین کے لئےایک اہم منبع شمار کئے جائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .