۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مجلس اس عظیم ذات کی یاد میں ہے جس نے کائنات کو عباس جیسا بیٹا عطا کیا۔ بلکہ آپ کے چاروں فرزند کربلا میں امام حسین علیہ السلام سے وفاداری کرتے ہوئے شہید ہوگئے گویا آپ نے وفا کو چار چاند لگائے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الہ آباد/ خادمان باب الحوائج الہ آباد کی جانب سے درگاہ حضرت عباس دریاباد میں حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کے یوم وفات پر مجلس عزا بعنوان یاد مادر عباس منعقد ہوئی۔ جناب ریاض مرزا اور جناب شجاع مرزا نے سوزخوانی کی، جناب انوار عباس، جناب انور کمال اور جناب بایاب بلیاوی نے بارگاہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مجلس اس عظیم ذات کی یاد میں ہے جس نے کائنات کو عباس جیسا بیٹا عطا کیا۔ بلکہ آپ کے چاروں فرزند کربلا میں امام حسین علیہ السلام سے وفاداری کرتے ہوئے شہید ہوگئے گویا آپ نے وفا کو چار چاند لگائے۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا: بشریت کی نجات کا کائنات کا واحد عظیم واقعہ واقعہ کربلا ہے جو نظام قدرت میں شامل تھا، اگر کربلا نہ ہوتی تو نہ صرف اسلام ختم ہو جاتا بلکہ انسانیت بھی ختم ہو جاتی اور اس واقعہ میں دو کردار ہیں ایک شہادت دوسرے ہدف شہادت کی تبلیغ و بقا۔ کاروان شہادت میں میر کاروان شہادت امام حسین علیہ السلام کے بعد جو ذات ابھر کر سامنے آتی ہے وہ حضرت عباس ہیں۔ آپ ہی اس کاروان کے علمبردار ہیں۔ اگر حضرت عباس جیسے شجاع، بصیر، مطیع اور وفادار نہ ہوتے تو شائد اس کاروان کو اپنی منزل نہ ملتی۔ انہیں حضرت عباس کی والدہ ہیں جناب ام البنین سلام اللہ علیہا

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا: حضرت عباس کی تمنا میں مولا علی علیہ السلام نے جس ذات کا انتخاب کیا وہ جناب ام البنین ہیں۔ مولا علی علیہ السلام نے ایک وفادار کی تمنا کی تھی جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے کام آئے جناب ام البنین سلام اللہ علیہا کو اللہ نے چار بیٹے دئیے آپ نے چاروں کو کربلا میں امام حسین علیہ السلام پر قربان کیا اور جب اسیری کے بعد کاروان حسینی مدینہ پہنچا تو جناب ام البنین کو جس ذات کی سب زیادہ فکر ہوئی، جس کے بارے میں سب سے پہلے پوچھا وہ امام حسین علیہ السلام تھے۔ جناب ام البنین بقیع میں جا کر امام حسین پر مرثیہ پڑھتی، گریہ کرتی تھی یہاں تک آنکھوں کی بینائی چلی گئی۔ جناب ام البنین نے اپنے چاروں بیٹوں کو اللہ، رسول اور اولی الامر کی اطاعت کی ایسی تربیت کی جو رہتی دنیا کے لئے درس ہے۔

آخر میں خادمان باب الحوائج کمیٹی کے فاونڈر شوکت بھارتی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا

تبصرہ ارسال

You are replying to: .