حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علما اہل حدیث پاکستان کے چیئرمین ومعروف سیاسی رہنماء علامہ قاضی عبد القدیر خاموش نے کہا ہے کہ ملک میں آٹے کابحران حکومت کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔نام نہاد حکومت کی غلط پالیسیوں اور مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ غریب بیچارے خودکشیاں کر نے پر مجبور ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا: سیاست کی بجائے ریاست (ملک) بچانے کی فکرکی جائے۔تمام سیاسی جماعتیں معیشت کی بہتری پرمتفق ہوجائیں، ملک وقوم کواس معاشی بحران سے نکالیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے حاجی عبدالغفارسلفی، علامہ عبدالخالق فریدی، حاجی محمدشفیق انصاری، چوہدری شعیب گوندل، ثناء اللہ ڈار، ابوبکرقدوسی ، حاجی محمدایوب ، حافظ محمدانس ظہیر، حافظ عبدالباسط، انعام الرحمن و دیگر کے ساتھ ملاقات میں کیا۔
رہنمائوں نے مزیدکہاکہ زرعی ملک میں آٹے کے حصول کے لیے قطاریں لگنا افسوسناک ہے۔ ملک میں آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں اضافے کابحران شدت اختیار کر گیا ہے لیکن نالائقوں کی حکومت سب اچھا کی رٹ لگارہی ہے۔ اب چوروں ڈاکووں کی بارات کے نالائق ترجمان کہاں غائب ہیں؟آنے والے دنوں میں چینی بحران بھی سر اٹھا رہاہے۔ بغیر کسی پلاننگ کے جعلی دعوے کر نے والوں کا عوام کے سامنے حقیقی روپ سامنے آگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام براہ راست حکومت اور انتظامی مشینری کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے لگا ہے۔حکومتی شخصیات کی ساری توجہ اقتدار کے الجھے دھاگے سلجھانے پر ہے۔اس دوران جس طبقے کا جو دل چاہتا ہے وہ کر رہا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ نچلے طبقات جب حکمران اشرافیہ کو آئے روز قانون شکنی کرتے دیکھتے ہیں، آئین کا مذاق اڑاتے دیکھتے ہیں تو ان کی دیکھا دیکھی وہ بھی قانون شکنی میں بے باک ہونے لگتے ہیں۔
سیاسی عدم استحکام اور حکومتی گرفت کمزور ہونے سے طاقتوروں کے ہاتھوںمتوسط اور غریب طبقات کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔گذشتہ دو ماہ سے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے۔
سرکاری ادارے اور حکومت اس بدانتظامی سے کماحقہ آگاہ ہیں لیکن یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آ رہا۔ انتظامی مشینری کام چوری اور بدعنوانی کی عادی ہو چکی ہے۔ ایک زرعی ملک کے شہریوں کو آٹا نہ ملنا یا مہنگا ملنا ثابت کرتا ہے کہ فلور ملز محکمہ خوراک اور آٹے کے تاجروں میں سے کوئی ایک بحران پیدا کرنے میں ملوث ہے۔اس صورت حال کو جوں کا توں نہیں رکھا جا سکتا۔دکانوں پر آٹے کی فراہمی بحال کرنے کے ساتھ اس کے نرخوں کو قابو میں رکھنے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔