حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان سے مختلف مسالک کے علماء و سادات کرام اور مفکرین کا 40 رکنی وفد ایران کے روحانی و سیاحتی دورہ پر ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین محمد عباس وزیری صاحب پاکستان سے اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور باقی ساتھیوں کے ساتھ اس وفد کی رہنمائی سمیت ان کی تمام ضروریات اور سفری سہولیات کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے اس روحانی و سیاحتی سفر کے دوران سفر میں موجود افراد اور خود ان کے تاثرات کے متعلق جب ان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ "اگرچہ یہ سب افراد ابتدائی اور کلی طور پر اہلبیت علیہم السلام سے محبت رکھنے والے افراد ہیں لیکن شیعی ثقافت سے دوری کے نتیجہ میں کہیں نہ کہیں پھر بھی خلش باقی تھی۔اس سفر کے دوران الحمد للہ ربّ العالمین وہ خلشیں برطرف ہو گئی ہیں اور خاص طور پر جب ہم علمی مراکز میں جاتے ہیں اور وہاں کے سربراہان سے ملاقات ہوتی ہے اور ان کی گفتگو سنتے ہیں تو تب انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ جو تشیع یا شیعہ علماء کے حوالے سے اُن کے اندازے یا سوچ تھی وہ مبنی برحقیقت نہیں ہیں"۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ان احباب کے مطابق انہیں یہاں آنے کے بعد حقیقی معنوں میں شیعہ علماء سے واقفیت اور آشنائی حاصل ہوئی ہے"۔
حجت الاسلام والمسلمین عباس وزیری نے کہا: اس دورہ کے انتہائی مفید اور مؤثر نتائج مرتب ہو رہے ہیں حتی کہ ان افراد کا اب یہ کہنا ہے اور بارہا یہ تکرار کیا ہے کہ "واقعاً علم اور معنویت دونوں چیزیں شیعہ علماء میں پائی جاتی ہیں"۔ان کا کہنا تھا کہ الحمد للہ تمام افراد انتہائی خوش اور مطمئن ہیں اور اپنے سفر سے بہت راضی ہیں۔
حوزہ نیوز کے نامہ نگار کے سوال کہ آیا اس طرح کے پروگرامز کا آئندہ بھی انجام پانا یا اس میں مزید بہتری کی طرف آنے کے بارے میں آپ کے مدِنظر کوئی پروگرام ہے؟، کے جواب میں انہوں نے کہا: میں اس کو مثمرِ ثمر سمجھتا ہوں، یہ بہت اچھا اقر انتہائی قیمتی کام ہے لیکن اگر اس قسم کے پروگرامز میں مختلف مکاتبِ فکر کے افراد کو حکومتی سطح پر باقاعدہ دعوت دے کر اور اسی طرح مختلف مسالک کے بڑے اداروں کے مہتممین اور مسئولین کو بھی لایا جائے اور ان کے ساتھ یہاں کی ذمہ دار شخصیات وقت گزاریں اور گفتگو کریں تو میرے خیال میں شاید یہ چیز اس سے بھی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گی۔