۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
ڈاکٹر مہدی موسوی

حوزہ/ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین میں علمی اختلافات  نہیں بلکہ عدم ارتباط ،اتحاد میں رکاوٹ ہیں۔ اگر تمام مسالک کے علمائے کرام ایک دوسرے سے روابط کو بڑھائیں اور مکالمہ ہوتا رہے تو عملی طور پہ اتحاد ممکن ہے۔دونوں طرف کے شدت پسندوں کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ان کی حوصلہ شکنی کریں۔ برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہلسنت کی تعلیمات میں اختلافات موجب تکفیر ہرگز نہیں ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے 40 رکنی وفد کے خصوصی دورہ ایران کے دوران علمی،تحقیقی اور مذہبی اداروں میں ملاقات کی۔ اس موقع پر جامعہ المصطفیٰ عالمیہ کے شعبہ اتحاد بین المسلمین نے علمائے اہلسنت کے اعزاز میں خصوصی نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں ماہر سیاسیات و بین المسالک ڈاکٹر مہدی موسوی سے خصوصی گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا: میں نے پاکستان میں اہلسنت کے تمام علمائے کرام سے ملاقات کی، اہم کتب کا مطالعہ کیا اور مدارس کا دورہ بھی کیا۔ پاکستان کے علمائے کرام سے ملاقات کے بعد میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین میں علمی اختلافات نہیں بلکہ عدم ارتباط ،اتحاد میں رکاوٹ ہیں۔ اگر تمام مسالک کے علمائے کرام ایک دوسرے سے روابط کو بڑھائیں اور مکالمہ ہوتا رہے تو عملی طور پہ اتحاد ممکن ہے۔دونوں طرف کے شدت پسندوں کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ان کی حوصلہ شکنی کریں۔ برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہلسنت کی تعلیمات میں اختلافات موجب تکفیر ہرگز نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسالک کے نزدیک یہ امر واضح ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر نہیں کی جاسکتی۔ اختلاف کا ہونا مثبت ہے یہ صحت مند معاشرے کا اہم جزو ہے لیکن ہمیں فقط اختلاف کو مینج کرنے کا فن آنا چاہیے۔ صرف لوگوں کے اختلاف رائے کو برداشت نہ کریں بلکہ ان کو ان کے عقائد و نظریات کے ساتھ قبول کریں۔

یاد رہے کہ جامعة المصطفی عالمیہ ایران میں اہم دینی تعلیمی مرکز ہے جسے اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور دینی طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔المصطفیٰ یونیورسٹی کے مجموعی طور 170 الحاق شدہ شعبہ جات ہیں اور دنیا کے 60 ممالک میں اس کے تعلیمی شعبے اور کیمپس موجود ہیں۔ یہاں 50 ہزار سے زائد طلبہ حصول علم میں مشغول ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .