حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امت واحدہ پاکستان کے 40 رکنی وفد کی ایران کے شہر قم میں اہم شخصیات سے ملاقات کے سلسلہ میں دفتر تبلیغات اسلامی میں تقریب بین المذاہب کے مسئول ڈاکٹر محمد حسن زمانی سے ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ اتحاد بین المسلمین کے موضوع پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد حسن زمانی نے کہا: اتحاد حکمِ قرآنی ہے اگر ہم قرآن کریم کے حکم کا انکار کریں گے تو یہ کفر ہو گا۔
انہوں نے کہا: قرآن کریم تو عیسائیوں اور دیگر ادیان کے ساتھ بھی مشرکات پہ اتحاد کی دعوت دیتا ہے تو امت مسلمہ باہم مشترکات پہ متحد کیوں نہیں ہوسکتی؟۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اہلسنت عوام کے لیے خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہر سال اہلسنت قائدین کو حکومت کی جانب سے حج کی ادائیگی کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ یونیورسٹیز میں اہلسنت طلبہ کے وظائف اور سہولیات اہل تشیع طلبہ کے برابر دئیے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد حسن زمانی نے کہا: مجلس خبرگان رہبری میں اہلسنت کے نمائندے بھی شامل ہیں۔یہ مجلس اعلیٰ اختیاراتی ادارہ ہے جو تشخیص رہبری کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ جامعات میں تمام مسالک کے طلبہ کو انکے مسلک کے اساتذہ فراہم کیے جاتے ہیں۔ عدلیہ میں بھی اہلسنت کی اہل تشیع کی طرح برابری کی سطح کا بالخصوص خیال رکھتے ہوئے ایران کے ہر شہر میں بطور جج تمام حقوق دئیے جاتے ہیں۔ ایران کی بیسیوں اہلسنت مساجد کے اخراجات حکومت اٹھاتی ہے۔ مساجد کے خطیب پیش امام اور دیگر مسئولین کے وظائف اور انشورنس کا اہتمام بھی حکومت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران میں شیعہ اور سنی عوام بھائیوں کی طرح مل جل کر رہتے ہیں۔ ایران میں اہلسنت کے دینی طلباء کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے اور انہیں شیعہ طلباء کی طرح حکومتی امکانات بشمول ماہانہ وظیفہ، میرج لون، دیگر مختلف بینک لونز، حج کوٹہ اور دیگر نقدی امداد (شادی شدہ طلباء کیلئے) فراہم کئے جاتے ہیں۔ ان طلباء کو فارغ التحصیل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے معتبر اسناد سے بھی نوازا جاتا ہے۔ملاقات کے اختتام پر عالم اسلام کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔