حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف / علماء اہلسنت کے وفد کی سر زمین مقدس عراق میں آمد، انبیاء و معصومین علہیم السلام کی سرزمین پر زیارات آئمہ اہلبیت علیہم السلام سے مشرف ہوا۔ وفد میں تقریبا چالیس کے قریب علماء اہلسنت کا قافلہ آغا محمد امین شہیدی کے ہمراہ عراق پہنچا۔ وفد میں شریک علماء کرام مفتیان مدرسین شعراء ادباء مختلف اداروں کے سربراہان پاکستان و کشمیر کے علماء شامل ہیں۔
تصاویر دیکھیں:
وفد کی میزبان امام حسین علیہ السلام فاؤنڈیشن نجف اشرف (عراق)ہے۔ جبکہ دورہ عراق کی تاسیس مکتب آیت اللہ العظمی سید محمد سعید الحکیم رحمۃ اللہ علیہ کے خصوصی تعاون اور کوششوں سے معرض وجود میں آئی،شیعہ سنی اتحاد وحدت میں بنیادی و کلیدی کردار صاحبان علم و معرفت کا ہے۔جنہوں نے ہر دور میں مثبت کردار کیساتھ اُمت کو مضبوط کیا۔
یاد رہے امام حسین ع فاؤنڈیشن حرم امام حسین علیہ السلام کے ذیلی اداروں میں سے ہے۔اہل سنت علمائے کرام کے وفد نے نجف،کربلا، کاظمین و سامرہ میں آل محمد علہیم السلام کی زیارات کے علاوہ وادی سلام میں حضرت ھود و صالح علیہم السلام سمیت دیگر انبیاء کرام اور اصحاب با صفاء کی زیارات سے بھی مشرف ہوئے ہیں۔دورہ کے دوران وفد نے عراق کے جید فقہاء و علماء کرام، مختلف شخصیات حرم کے متولیان و مسولین سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
اسکے علاؤہ مختلف مؤسسات کے وزٹ ہوئے اور علماء اہلسنت نے وہاں کی علمی فکری و ثفاقتی فضاء کاجائزہ لینے کیساتھ ساتھ عراق میں شدت پسندی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔ علماء اہلسنت سنت کو بتایا گیا کہ عالمی طاغوت کی سازشوں سے کس کس انداز میں مختلف ادوار میں شدت پسندی کی فضاء کو ابھارا گیا۔
مگر اسکے باجود عراق میں ہر شیعہ سنی نے وحدت کو بچا کر ہمیشہ دشمن کی چالیں ناکام بنائیں۔ کیونکہ عراقی شعیہ سنی مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں کہ دونوں مکاتب فکر میں فروعی اختلافات صرف علم و عرفان سے بقائے باہمی اور روا داری کاتقاضا کرتے ہیں۔ اور تاریخ اسلام میں بعض واقعات کی تلخیاں اُبھارنے اور موضوع بنانے سے بین المسالک وحدت کا تصور کمزور ہوگا۔ اور طاغوت فائدہ اُٹھائے گا۔
عراق میں موجود جید شیعہ علما کرام نے اراکین وفد سے کہاکہ پاکستان میں موجود دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اپنا عملی کردار اداء کریں اپنے عقائد و نظریات پر باقی رہتے ہوئے دوسروں کا احترام کریں۔
ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ کر کے باہمی امن و بھائی چارے کی فضا کو عام کریں۔ اگر چہ دشمن کو پاکستان کا امن کھٹکتا ہے۔ اسی لیے آئے روز نئے طریقے انداز و شدت پسندی کے ذریعے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے پر کام ہو رہا ہے۔
جبکہ دوسری جانب علماء کی ذمہ بڑھ جاتی ہے کے ملک و قوم کے امن کے لیے کھل کر نکلیں وفود نے باہمی تعاون و ارتباط بڑھانے پر اتفاق کیا جس کے ذریعے دونوں اطراف کے علماء مل جل کر کر شدت پسندی کے خاتمے کے لیے اور دوسری طرف امن و بھائی چارے کی فضاء کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اسکے اس طرح کے وفود کا تبادلہ اور مستقبل بنیادوں پر پلانگ شامل ہے۔
آخر میں استحکام پاکستان و دنیا بھر کے مظلومین کے حق میں دعائیں کی گئیں۔بعد ازاں وفد کے ہمراہ علماء کرام کو نایاب کتب بطور ھدیہ پیش کی گئیں۔