۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ مراسم انس با قرآن در اولین روز از ماه مبارک رمضان با حضور رهبر انقلاب

حوزہ/ تلاوت کلام پاک کی روحانی محفل 'قرآن سے انس' میں سنہ 2000 اور 2010 کے عشرے میں پیدا ہونے والے نوخیز قاریوں نے سماں باندھ دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای بہت محظوظ ہوئے اور آپ نے قاریوں کی حوصلہ افزائی کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی شام ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن اور قرآن مجید سے انس کی نورانی محفل میں جو ملک کے کچھ ممتاز قاریوں، قرآن کے اساتذہ اور قرآن کے سلسلے میں کام کرنے والے افراد کی شرکت سے منعقد ہوئي، قرآنی مفاہیم و مضامین کو سامعین تک منتقل کرنے اور ان پر اثر ڈالنے کے لیے قرآن کی تلاوت کی محفلوں میں آيتوں کے ترجمے اور تفسیر کو پیش کیے جانے پر زور دیا اور قرآن کے ماہرین اور قرآن کے سلسلے میں کام کرنے والوں کو اس اہم مسئلے کی مختلف راہیں تلاش کرنے کے لیے کوشش کرنے کی سفارش کی۔

انھوں نے بے شمار نمایاں، خوش الحان، صحیح قرائت کرنے والے اور تلاوت کی اچھی روشوں سے آگاہ قاریوں کے وجود کی نعمت سے ایران کے بہرہ مند ہونے پر پروردگار عالم کی بارگاہ میں شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹوں کے مطابق ملک میں قرآن کے اشاریے کی پیشرفت، تمام دیگر اشاریوں سے زیادہ ہے اور یہ چیز مسرت کا باعث ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قاریان قرآن کو خداوند عالم کا پیغام لوگوں کے دلوں تک پہنچانے کے سبب، ذمہ داری اور نمایاں اور پرافتخار مقام کا حامل بتایا اور کہا کہ قرآن سننا، ایک واجب کام، پروردگار عالم پر ایمان کا لازمہ اور رحمت الہی کے نزول کی راہ ہموار کرنے وا لا ہے جو آیات الہی پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے، بنابریں قرآن مجید کی تلاوت اور اسے سننے میں سنجیدگي ہونی چاہیے۔انھوں نے اس سلسلے میں عام لوگوں کو سفارش کی کہ وہ ہر دن قرآن مجید پڑھیں، چاہے ایک صفحہ ہی کیوں نہ ہو۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے لوگوں اور سامعین کے قرآن کی زبان سے آشنا نہ ہونے کو قرآنی مفاہیم کو سمجھنے میں ایک رکاوٹ بتایا اور زور دے کر کہا کہ قرآن کے ماہرین اور قرآن کے سلسلے میں کام کرنے والوں کو اس مسئلے کے لیے راہیں تلاش کرنی چاہیے تاکہ آيات کے اعلی مضامین بھی تلاوت سننے والوں کے گوش دل تک پہنچ جائيں۔انھوں نے کہا کہ تمام مسجدوں کو قرآن مجید کی تلاوت، اس کی سماعت اور قرائت کی گئي آیتوں کی تفسیر پیش کرنے کے مراکز میں تبدیل ہو جانا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کو حکمت، درس اور زندگي کی کتاب بتایا اور کہا کہ قرآن تمام شخصی، خاندانی، سماجی، سرکاری یہاں تک کہ بین الاقوامی تعلقات کے میدانوں میں تدبیر اور حکمت سے لبریز قرار دیا اور کہا کہ دروس کو سیکھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کے لیے سنجیدگي سے اہتمام ہونا چاہیے اور بحمد اللہ آج اس کام کے لیے تمام ضروری بنیادی امور فراہم ہیں۔انھوں نے اسی طرح قاریوں کو اثرانگیز تلاوت کی سفارش کی اور کہا کہ بعض تلاوتیں گانے کی انداز میں ہیں، جیسا کہ بیرون ملک بعض قاریوں کی تلاوت میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ خوبصورت غنائیت کے ذریعے زیادہ تر اپنے لحن اور تلاوت کے طریقے سامعین کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں، ایسی تلاوت، پسندیدہ تلاوت نہیں ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پسندیدہ تلاوت کا ہدف، سننے والے پر اثر ڈالنا بتایا اور کہا کہ اس طرح کی تلاوت میں شروع سے ہی آپ کی نیت، سننے والے پر اثر ڈالنا ہونا چاہیے اور اس حالت میں سب سے پہلے خود قاری کو قرآن پڑھنے کا اثر لینا چاہیے۔انھوں نے سامعین پر اثر ڈالنے کے لیے تلاوت قرآن کے بعض طریقوں سے صحیح اور اعتدال آمیز استفادے کو مناسب بتایا اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن مجید کی تلاوت ایک بڑا اور کثیر جہتی فن ہے، قاریو‎ں سے کہا کہ اس بات پر توجہ رکھیے کہ جس لحن میں بھی آپ تلاوت کریں، اس کا مقصد سننے والے پر اثر ڈالنا ہونا چاہئے۔ اس محفل کے اختتام پر مغرب اور عشاء کی نماز رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .