۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
ابناء الرضا (ع) تلاوت قرآن

حوزہ/ ابناء الرضا (ع)" کی تلاوت کا پروگرام جو کہ رمضان المبارک کی نورانی راتوں میں امام رضا علیہ السلام کے  دارالحجہ صحن میں منعقد ہوتا ہے، جہاں  نوجوان قاریوں کی آواز میں قرآن مجید کی تلاوت سنی جاتی ہے۔ رمضان کے مہینے میں ہونے والا یہ قرآنی پروگرام ہر رات 20:30 سے   21:30 تک امام رضا علیہ السلام کے زائروں اور مجاوروں کا استقبال کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اگرچہ قرآن کی تلاوت سننا ہر ایک کے لیے ہمیشہ خوشگوار ہوتا ہے، لیکن اچھی تلاوت کرنے والے اور اچھی آواز والے نوجوان قاریوں کی زبان سے اس ملکوتی آواز کو سننے کا لطف ہی کچھ اور ہے. وہ نوجوان قاری جنھوں نے اپنے دلوں کو اپنے یار(اللہ) کا گھر بنا لیا ہے اور اس دوست کا کلام ان کے دلوں کے صحیفوں پر نقش کر گیا ہے ایسے نوجوانوں کی زبان سے وحی کے نغموں کو سن کر ہر ایک کا دل ملکوتی ہو جاتا ہے اور آسمانوں کی بلندیوں میں پرواز کرنے لگتا ہے۔


آستان نیوز کے مطابق، "ابناء الرضا (ع)" کی تلاوت کا پروگرام جو کہ رمضان المبارک کی نورانی راتوں میں امام رضا علیہ السلام کے دارالحجہ صحن میں منعقد ہوتا ہے، جہاں نوجوان قاریوں کی آواز میں قرآن مجید کی تلاوت سنی جاتی ہے۔ رمضان کے مہینے میں ہونے والا یہ قرآنی پروگرام ہر رات 20:30 سے 21:30 تک امام رضا علیہ السلام کے زائروں اور مجاوروں کا استقبال کرتا ہے۔

نوجوان قاریوں کی صلاحیتوں سے استفادہ

امام رضا علیہ السلام کے حرم میں پہلی بار "ابناء الرضا" کے عنوان سے نوجوان قاریوں کے ذریعے قرآن مجید کی تلاوت کا پروگرام منعقد ہو رہا ہے. اس پروگرام میں ١٢ سے ١٨ سال تک کی عمر کے ٣٠ نوجوان شرکت کرتے ہیں اور ہر رات چار نوجوان قاریوں کے ذریعے امام رضا علیہ السلام کے حرم کے رواق الحجہ میں قرآن مجید کے ایک پارے کی تلاوت کی جاتی ہے اس نورانی پروگرام میں زائروں اور مجاوروں کی پرجوش موجودگی امام رضا علیہ السلام کے حرم اور دیگر ثقافتی مذہبی اور قرآنی مقامات اور اداروں میں ان اجتماعات کی توسیع کا سبب بن سکتی ہے۔

امام رضا علیہ السلام کے حرم کے قرآنی پروگرام کے ماہر مجتبی ریختہ گرزادہ "ابناء الرضا علیہ السلام" کے قرآنی اجلاس کے انعقاد کے بارے میں کہتے ہیں: یہ قرآنی اجلاس نوجوانوں اور اہل قرآن کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے، ان کی حوصلہ افزائی کرنے اور دوسروں کو اس جانب ترغیب دلانے کی غرض سے منعقد کیا گیا ہے ۔

تلاوت کرنے والوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ قرآنی سرگرمیوں کے لیے ایک مثال قائم کرتا ہے، جب ایک نوجوان سرکاری قرآنی اجتماع میں امام رضا علیہ السلام کے مزار جیسی روحانی فضا میں تلاوت کرتا ہے۔ جب ایک نوجوان امام رضا علیہ السلام کے روضہ جیسے روحانی ماحول میں اور ایک رسمی پروگرام میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو لوگوں کی طرف سے اس کی بہت حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اس طرح دوسرے نوجوان بھی قرآنی سرگرمیوں کے میدان میں آنے کی خواہش کرتے ہیں۔

اس ماہرِ قرآن نے مزید کہا: امام رضا علیہ السلام کے حرم میں پہلی بار منعقد ہونے والے نوجوانوں کی تلاوت کے اس پروگرام کا حاضرین کی جانب سے استقبال ہماری توقعات سے کہیں زیادہ تھا اور تمام شرکاء قرآن مجید کی تلاوت سننے کے اس پروگرام سے راضی ہو کر یہاں سے جاتے ہیں اور یہی چیز ہمیں اس پروگرام کو مزید جاری رکھنے کی طرف ترغیب دلاتی ہے۔

امام رضا علیہ السلام کے حضور میں تلاوت

آستان قدس رضوی کے ایک نوجوان قاری احمدرضا بصیری، جنہوں نے کم عمری میں درس قرآن کے میدان میں اپنا پہلا قدم "مہد الرضا" سے شروع کیا تھا، ان دنوں "ابناء الرضا" پروگرام میں جن کی تلاوت اور خوبصورت اور خوشگوار آواز کی تعریف ہر سننے والا کر رہا ہے وہ کہتے ہیں : حضرت رضا (ع) کے حرم میں قرآن مجید کی تلاوت میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے، کیونکہ جب ہم اس مقدس مقام پر قرآن پڑھتے ہیں تو گویا امام رضا علیہ السلام کے حضور میں تلاوت کرتے ہیں اور یہ احساس انسان کے دل کو خوشی سے بھر دیتا ہے۔

احمدرضا، جو اپنی زندگی کے چودہویں سال میں ہیں، کہتے ہیں: بعض اوقات ایسا ہوتا تھا کہ ترتیل خوانی کا یہ پروگرام"خراسان رضوی" چینل پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے ، اور بعض اوقات میں نے روضہ اقدس میں جو تلاوت کی ہے وہ اسکول کے چینل پر نشر کی جاتی ہے جس کی وجہ سے میرے گھر والے اور دوستوں کو بہت خوشی ہوتی ہے اور وہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں ساتھ ہی دوسرے بچوں میں بھی قرآنی سرگرمیوں میں داخل ہونے کا شوق پیدا ہوتا ہے.

بزرگ استادوں کی شاگردی کا شرف

ایک اور نوجوان قاری علی جعفری ہیں جنہوں نے "ابناء الرضا" (ع) کے قرآنی پروگرام میں تلاوت کی توفیق حاصل کی ہے اور انھوں نے پانچ سال کی عمر سے ہی تربیت حاصل کی اور قرآنی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے ، انھیں کے بقول وہ دس سال کی عمر سے سنجیدگی اور ماہرانہ طور سے اس راستے پر چل رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: اب تک میں نے بہت سی قرآنی مجالس میں تلاوت کی ہے، لیکن چونکہ یہ پہلا موقع ہے کہ قرآن کے ایک پارے کی تلاوت امام رضا علیہ السلام کے حرم میں زائروں اور مجاوروں کی موجودگی میں نوجوانوں کے ذریعے کی جاتی ہے لہذا اس کا ایک الگ احساس ہے۔

یہ نوجوان قاری جو شاہد محسن حاج حسنی کارگر، جواد پناہی، مسعود پنجہ اور ہاشم روغنی جیسے اساتذہ کی شاگردی میں رہا ہے، اس وقت اس کی عمر اگرچہ صرف سترہ سال ہے لیکن اس نے بہت سے طالب علموں کی تجوید، تلاوت اور مکبری کے میدان میں تربیت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں : مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب میں اپنے شاگردوں کو امام رضا علیہ السلام کے حرم میں مکبّری کرتے ہوئے دیکھتا ہوں، کیونکہ جب ایک نوجوان قرآن سیکھنے کے میدان میں قدم رکھتا ہے تو اس کے طرز عمل اور گفتگو حتیٰ کہ اس کے لباس پہننے اور بات کرنے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ اور اس کی معنوی فضا کی طرف اس کی رغبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

حرم میں تلاوت کے ایک الگ لطف

ترتیل خوانی کے اس پروگرام میں تلاوت کرنے والے ایک اور نوجوان محمد طاہا درودی ہیں. یہ نوجوان اور ابھرتے ہوئے قاری جنھوں نے پروفیسر سوختنلو اور پروفیسر عظیمی کی نگرانی میں قرآن کی تلاوت شروع کی ہے کہتے ہیں : میں نے تہران میں مسجدوں ، امام بارگاہوں اور یہاں تک کہ تہران کے بڑے اجتماعات میں بھی تلاوت کی ہے مگر امام رضا علیہ السلام کے حرم میں تلاوت کی بات ہی الگ ہے کیونکہ یہاں ایسا لگتا ہے کہ اس حرم کا روحانی اور معنوی ماحول میرے وجود کے تانے بانے میں بس گیا ہے، اور یہی بات مجھے الگ انداز کی تلاوت پر مجبور کر دیتی ہے۔

اس نوجوان قاری نے مزید کہا: جب میں امام رضا علیہ السلام کے حرم میں تلاوت کرتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام میری تلاوت کو سن رہے ہیں اور اس بات سے مجھے بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔
محمد طاھا جو کہ امام رضا علیہ السلام کے مدرسوں کے طالب علموں میں سے ہیں کہتے ہیں: جب میری تلاوت ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہوتی ہے اور میرے دوست اور والدین انہیں دیکھتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں اور میں بھی ان کی خوشی سے خوش ہوتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ بہترین احساس اور بہترین حالت مجھے خدا اور امام رضا علیہ السلام کے فضل سے عطا ہوئی ہے۔

ایک یادگار رات کا اختتام

"ابناء الرضا (ع)" کی ترتیل خوانی کا یہ پروگرام رمضان المبارک کی اس موسم بہار کی رات کو ختم ہوتا ہے اور اس حرم کے زائرین اور مجاورین کہ جن کے دلوں پر نوجوانوں کی بہترین آواز میں تلاوت کی ہوئی قرآن مجید کی آیتیں نقش کرگئی ہیں وہ سب ان نوجوان قاریوں کی توفیقات اور ان کے روشن مستقبل کی دعا کے ساتھ صحن دارالحجہ سے اس امید کے ساتھ نکل رہے ہیں کہ پھر کسی رات ایسے نورانی پروگرام میں شرکت کا شرف حاصل ہوگا، محمد طاھا، علی اور احمد بھی خوش ہیں کہ انہوں نے مہربان امام کے زائرین کے چہروں پر اطمینان کی مسکراہٹ بکھیر دی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .