۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
مولانا عابد حسینی

حوزه/ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے معروف عالم دین حجۃ السلام والمسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے کہا کہ اعلان توحید کے بجائے شرک آمیز بانگ ہلوامہ کی مسجد میں فوجی دستوں کے تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتہ کی صبح، کشمیر کے ضلع پلوامہ کے زادورا گاؤں میں جب چند افراد نماز فجر پڑھنے کے لیے مقامی مسجد میں گئے تھے۔ ایک فوجی افسر کی قیادت میں آر آر دستوں کے ذریعے نمازیوں کو مبینہ طور پر 'جے شری رام' کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا ہے۔

اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تبیان قرآنک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ حجۃ السلام والمسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے کہا کہ اسلام میں مساجد کو خصوصی حیثیت حاصل ہے؛ کیونکہ کسی زمین کو مسجد کیلئے وقف کرنا، اس حصہ زمین کو براہ راست اللہ کے حوالہ کر دینا ہے، اب گویا وہ براہ راست اللہ تعالی کی ملکیت میں ہے؛ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا بے شک مسجدیں اللہ کیلئے ہیں؛ اس لئے(مسجدوں میں ) اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو ۔

انہوں نے کہا کہ اس آیت میں بھی مساجد کی نسبت اللہ تعالٰی کی طرف دی گئی ہے اور جو جگہ اللہ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہو، اس میں اللہ کی عبادت کو روک دینے کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے، وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا أُولَـٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ یہ آیت اگرچہ مسجد حرام سے متعلق نازل ہوئی ہے؛ لیکن جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے، جس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تمام مسجدوں کا یہی حکم ہے۔

آغا حسین حسینی نے کہا کہ پلوامہ میں فوجی دستوں کا یہ ظلم عظیم ناقابل برداشت ہے۔ کشمیر میں مذہبی آزادیوں پر قدغن اور شدید رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، مذہبی آزادی کے حق کو بری طرح پامال کیا جا رہا ہے، جبکہ آئے دن کشمیر میں مسجدوں اور امام بارگاہوں پر حالات کے نام پر قدغن لگایا جاتا تھا کئی سالوں سے سرینگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ اور نماز عیدین پر بار بار پابندی لگائی جا رہی ہے اور خطیب جامع مسجد سرینگر کو سالوں سے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج جبکہ دنیا بھر سے مسلمان خانۂ کعبہ کے گرد جمع ہوئے ہیں اور ایسا واقعہ پیش آنا کوئی اتفاقی بات نہیں ہے بلکہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔

علامہ حسینی نے کہا کہ مسجد کا تقدس سمجھنے کے لئے کافی ہے کہ قرآن مجید میں خانہ کعبہ کے بارے میں یہ ذکر ہوا ہے کہ وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے اس کی تعمیر فرمائی، ارشاد پروردگار ہے: وہ بھی کیا وقت تھا جب ابراہیم خانۂ کعبہ کی بنیادیں اونچی کررہے تھے اور (ان کے ساتھ ان کے بیٹے) اسماعیل بھی اور وہ دونوں ان الفاظ میں اللہ سے دعا کررہے تھے) اے ہمارے پالنے والے! ہم سے (اس خدمت کو قبول فرما، بے شک تو ساری فریادیں) سننے والا (اور فریاد کرنے والے انسانوں کے حالات جاننے والا ہے اور کائنات کے سب سے عظیم پیغمبر حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد مسجد نبوی کی بنیاد رکھی اور اللہ تعالٰی نے مسجدوں کی تعمیر کا کام انبیاء علیہم السلام سے لیا ہے اور مسجد اللہ تعالٰی کی توحید کے اعلان اور بیان کا مرکز ہے، یہاں سے پکار پکار کر اللہ اکبر کی اذان دی جاتی ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ مسجد سے مساوات کا درس ملتا ہے کہ دنیا کے سب انسان برابر ہیں، کسی کو کسی پر برتری حاصل نہیں ہے، مسجد کی صفوں میں امیر ترین انسان کے بازو میں غریب اور فقیر کھڑا ہوجاتا ہے۔ بقول شاعرِ مشرق ڈاکٹر محمد اقبال رحمت اللہ علیہ

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئےمحمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

لہٰذا ہم کشمیری مسلمان بہت ساری چیزوں پر چھپ کر بیٹھ سکتے ہیں کچھ ستم برداشت کر سکتے ہیں اور کچھ امور میں غفلت برت سکتے ہیں مگر مسلمان ہونے کے ناطے مسجد میں کفر آمیز کلمات ``‎جے شریرام`` کہلوانے پر چپ نہیں رہ سکتے ہیں اور نہ ہی برداشت کرسکتے ہیں ہم پلوامہ میں پیش آئے واقعات کی مزمت کر کے پرزور احتجاج سے ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور تمام اہلیان کشمیر سے دست بستہ گزارش کرتے ہیں اپنے معاشرے کے بگھڑتے ہوئے معاملات اور مذہبی آزادیوں پر قدغن اور شدید رکاوٹوں پر صم بکم و عمی نہ بنے بلکہ ہم صدا ہو کر ان قدغنوں اور رکاوٹوں کو ختم کرنے پر قانونی چارہ جوئی کریں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال نہ ہونے دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .