حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 5 ذی الحجہ 1444ھ بمطابق 24 جون کو حسینیہ حیدرآباد دکن نجف اشرف عراق میں ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جسمیں ہندوستان سے زیارت کے لئے تشریف لائے ہوئے محقق,مترجم, مدرس حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حسین مہدی حسینی و حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ذوالفقار مہدی نے مؤسسۂ امام موسی ابن جعفر علیہما السلام کی دعوت پر لبیک کہہ کر ابنائے جامعۃ الامام امیر المومنین علیہ السلام (نجفی ہاؤس) سے ملاقات کی اور ہندوستان کی مثالی شخصیت مولانا حسین مہدی حسینی نے تحقیق کے سلسلے میں چند اہم نکات کی جانب اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا: تحقیق کی دنیا میں کسی چیز کے نہ ملنے پر جلدی انکار سے کام نا لیں، اس لئے کہ ہماری بہت ساری کتابیں ہم تک نہیں پہنچ سکیں، اگر چہ انکا حوالہ کتابوں میں آج بھی ملتا ہے لیکن خود اس کتاب کا وجود اب ہمارے درمیان نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اردو ادب کا بھی خاص خیال رکھا جائے جسکے لئے اردو ادب کے عظیم شاعر اور خدائے سخن میر انیسؔ و مرزا دبیرؔ اعلی الله مقامہما وغیرہ , کے اشعار و تحریر کی ورق گردانی ضروری ہے۔
مولانا نے کہا: تحقیق کی دنیا میں دیانت داری سے کام لیں جس بات کو جہاں سے لیں خود اسی کتاب کا حوالہ دیں، چاہے وہ کتاب معمولی سی کیوں نہ ہو، نا یہ کہ اس مختصر سی کتاب میں موجود دوسری بڑی کتاب کا حوالہ آپ تحریر کردیں۔ اور ہندوستان کے قدیم علما کے آثار کو زندہ کریں جو انہوں نے علم کلام وغیرہ سے متعلق تحریر کیا ہے۔
ملاقات کے آخر میں حجۃ الاسلام و المسلمین نور محمد ثالثی نے دونوں علمائے کرام کی خدمت میں اپنی کتاب "خوشبوئے بلاغت" اور مؤسسہ کی جانب سے تحفہ پیش کیا۔