حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کا مشن چندریان 3 کامیابی سے چاند کے تاریک حصے پر اتر گیا جس کے ساتھ ہی ملک ہندوستان چاند کے تاریک حصے پر لینڈ کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔
ہندوستانی اسپیس ایجنسی کے مطابق، چندریان 3 مشن 14 جولائی کو روانہ ہوا تھا جو لانچ کے بعد 10 دن تک زمین کے مدار میں موجود رہا اور 5 اگست کو کامیابی سے چاند کے مدار میں داخل ہوا۔
وکرم نامی لینڈر 17 اگست کو پروپلشن موڈیول سے کامیابی سے الگ ہوا تھا جس کے بعد آج یہ مشن چاند پر کامیابی سے اتر گیا ہے۔
مشن کی کامیابی کے بعد ملک ہندوستان چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک جب کہ چاند پر پہنچنے والا دوسرا ایشیائی ملک ہے۔ اس سے قبل امریکا، روس اور چین چاند کے خط استوا کے قریب سافٹ لینڈنگ کر چکے ہیں۔
یہ ہندوستان کی جانب سے چاند پر اترنے کی 4 برسوں کے دوران دوسری کوشش ہے، اس سے قبل 2019 میں چندریان 2 مشن ناکام ہوگیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق جہاں چندریان 3 اترا وہ قطب جنوبی کا دوردراز خطہ ہے، مستقل طور پر سائے میں رہنے کی وجہ سے اسے 'چاند کا اندھیرے والا حصہ' بھی کہا جاتا ہے اور غالب امکان ہے کہ چاند کا جو حصہ سائے میں ہے وہاں پانی کی موجودگی کے آثار ملیں۔
چاندکے قطب جنوبی کی اہمیت کیوں ہے؟
سائنسدانوں کا خیال ہےکہ چاندکے قطب جنوبی میں کافی مقدار میں برف موجود ہے۔
چاند پر برف یعنی پانی کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں انسان اسے استعمال کر سکتا ہے، یہ برف نہ صرف پینے کے پانی میں تبدیل کی جاسکتی ہے بلکہ اس سے آکسیجن اور ہائیڈروجن حاصل کی جاسکتی ہے جس سے وہاں زندہ رہنے اور راکٹ یا خلائی جہاز کے لیے فیول حاصل کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔