حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام حسین کے فرش عزا سے اگر ہمارے اندر ظلم کے خلاف نفرت اور احتجاج کا جزبہ پیدا نہیں ہوتا ہےتو ہمیں اپنے نفس کی حالت پر غور کرنا چاہئے۔شہر عزائے حسین امروہا میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مہمان ذاکر مولانا فضل ممتاز نے کہا کہ کربلا کا حقیقی پیغام انسانی نفس کو اس منزل پر پہونچانا ہے جہاں وہ کسی کے ساتھ کسی قسم کی نا انصافی اور ظلم برداشت نا کرے۔مولانا فضل ممتاز محلہ گزری کے عزا خانہ علمدار علی میں عشرہ اربعین کی مجالس سے خطاب کر رہے ہیں۔ وہ قرآن کے اس ‘سورہ کہف ‘کے ذیل میں گفتگو کررہے ہیں جسکو امام حسین کے کٹے ہوئے سر اقدس نے بازار کوفہ و شام میں تلاوت کے لئے منتخب کیا تھا۔
مولانا نےمیدان کربلا میں لشکر یزید کو مخاطب کرکے دئے گئے امام حسین کے ایک خطبہ کے حوالے سے کہا کہ امام حسین کی منشا آخری وقت تک یہ رہی کہ لشکر اعدا کے فوجیوں کا تزکیہ نفس ہو جائے اور وہ گناہوں کی دلدل میں دھنسنے سے بچ جائیں۔مولانا فضل ممتاز قرآن کی مختلف آیات کی روشنی میں انسانی نفس کی ترقی اور تنزلی کی وجوہات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نفس پر انسان کو کنٹرول حاصل ہے وہ چاہے تو اسکو ترقی دیکر منزل کمال تک پہونچا سکتا ہے اور اگر چاہے توتنزل کی راہ پر ڈال کے اسے پستی کی دلدل میں پہوسنچا سکتا ہے۔
مولانا فضل ممتاز نے کہا کہ نفس کو ترقی دینے والی ہستیاں بھی کربلا میں موجود تھیں اور نفس کو پستی میں لیجانے والے لوگ بھی موجود تھے۔کربلا میں اپنے نفس کو ترقی سے پستی میں لیجانے والی فرد عمر سعد کی شکل میں موجود تھی اور اپنے نفس کو پستی سے منزل کمال پر پہونچانے والی ہستی حر غازی کی شکل میں موجود تھی۔ عشرہ مجالس میں استاد حسن امام اور انکے ہمنوا سوز خوانی کررہے ہیں۔