۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
همدان

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین شعبانی نے امامت کی راہ میں حضرت فاطمه الزہراء (س) کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو معاشرے میں موجود وقت کے امام کے رہن سہن کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیئے۔ حضرت زہراء (س)، علی (ع) کے ارادوں کو معاشرے پر حاکم کرنا چاہتی تھیں، کیونکہ امام وقت کا وجود؛ معاشرے کو تفرقہ بازی سے نجات دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ ہمدان ایران، حجت الاسلام والمسلمین حبیب اللہ شعبانی نے حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کے ایام شہادت کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کے عظیم خطبوں میں موجود حقائق سے معاشرے کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

امام جمعہ ہمدان ایران نے مبلغین کی مختلف مناسبتوں پر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا خطبہء فدک میں معاشرے میں وحدت کے محور کو امام حق قرار دیتی ہیں اور اس پر تاکید فرماتی ہیں، کیونکہ معاشرے میں امام حق کا تعارف نہ ہو اور امام حق کو عمل کا محور قرار نہ دیا جائے تو روایات کے مطابق، متعدد امام آئیں گے اور معاشرے میں خواہشات پروان چڑھیں گی۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لوگوں کا رہن سہن، معاشرے کے امام کے مطابق ہونا چاہیئے، کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا، علی علیہ السّلام کے ارادوں کو معاشرے پر حاکم کرنا چاہتی تھیں، کیونکہ امام وقت کا وجود؛ معاشرے کو تفرقہ بازی سے نجات دیتا ہے۔

صوبۂ ہمدان ایران میں ولی فقیہ کے نمائندے نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جہاں بھی تفرقہ ہوگا وہاں خواہشات نفسانی بھی ہوں گی، کہا کہ بعثت انبیاء علیہم السّلام کا فلسفہ نیز معاشرے میں وحدت و اتحاد کا قیام اور اختلافات کو ختم کرنا تھا، لہٰذا ہمیں انبیاء علیہم السّلام کے افکار سے نزدیک ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کلمۃ اللہ کی سربلندی کیلئے کوشاں مبلغین سے معاشرے میں کلمۃ اللہ کی تبلیغ میں کوتاہی نہ کرنے پر بھی زور دیا۔

حجت الاسلام والمسلمین شعبانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے خطبہء فدک میں انصار و مہاجرین کو مخاطب قرار دیا ہے، کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے فرمایا: وہ قوم جن کی ایک دور میں، تلواریں تیز تھیں اور خیبر جیسی فتوحات اپنے نام کردیں، لیکن انہی لوگوں نے پیغمبرِ اِسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی رحلت کے بعد حضرت علی علیہ السّلام کے حق کو غصب ہوتے ہوئے دیکھا، لیکن ان کی تلواریں کند ہو گئیں اور کوئی کام نہیں کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .