۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
سماجی بدعات کے روک تھام اور سدباب کے لئے سرینگر میں دانشوروں اورسماجی کارکنوں کا اجلاس

حوزہ/ سماجی برائیوں کے روک تھام کے لئےیک جٹ ہونے کی اشد ضرورت؛ شرکاءکا مشترکہ بیان

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ کشمیری معاشرے میں بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں کا روک تھام اور سدباب کرنے کے لئے سرینگر کے شاہ عباس ہوٹل میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابسطہ دانشوروں اورسماجی کارکنوںکا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا ۔جس میں شامل ، شرکاء نے یک زبان ہوکر سماجی بدیوں کے خلاف مربوط اور منصوبہ بندلائحہ عمل ترتیب دینے پر اتفاق کیا۔

سماجی بدعات کے روک تھام اور سدباب کے لئے سرینگر میں دانشوروں اور سماجی کارکنوں کا اجلاس

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت مجتبیٰ شجاعی نے حاصل کی۔تلاوت کلام کے بعد غلام حسن مجروح نے اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔جس کے بعد دانشوروں اور سماجی کارکنوں نے منشیات کے روک تھام ،جہیز جیسے ناسور کے خاتمے اور دیگر سماجی مسائل پر کھل کر گفتگو کی اور مفید آراء اور تجاوی زپیش کی۔

سماجی بدعات کے روک تھام اور سدباب کے لئے سرینگر میں دانشوروں اور سماجی کارکنوں کا اجلاس

شرکاء نے یک زبان ہوکر منشیات اور دیگر سماجی برائیوں کے خلاف کمر بستہ ہونے کا عزم و ارادہ کیا اور کشمیری عوام خاص طور پر نوجوان نسل سے بھی استدعا کی کہ وہ منشیات جیسی سماجی برائیوں اور بدعات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کریںاور اس ضمن میں کلیدی رول نبھائیں۔

شرکاء نے وادی کشمیر کے تمام طبقہ ہائے فکر کے رہنماوں سے مودبانہ اپیل کی کہ وہ سماجی برائیوں کے روک تھام کے لئے متحد اور متفق ہوجائیں اور یک جٹ ہوکر سرزمین کشمیر کو سماجی بدیوں سے پاک کرنے میں ایک دوسرے کو تعاون دیں۔ اس اجلاس میں صدارت کے فرائض روشن لعل کاچو نے انجام دئے ۔

سماجی بدعات کے روک تھام اور سدباب کے لئے سرینگر میں دانشوروں اور سماجی کارکنوں کا اجلاس

اجلاس میں صدر مجلس روشن لعل کاچو کے علاوہ ،پروفیسر غلام علی گلزار،مولانا سیدبلال احمد کرمانی،سابق جج محمد ابراہیم وانی ،غلام حسن مجروح،امداد ساقی،ایڈوکیٹ غضنفر حسین ،سید الطاف رضوی ،محمد حسین وانی،محمد اشرف خان،ڈاکٹر لطیف حیدر اور مجتبیٰ شجاعی نےشرکت کی۔واضع رہے اس غیر معمولی اجلاس کا اہتمام امامیہ فیڈریشن کشمیر نے کیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .