حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ فیس طے کرکے مجالس اور محافل میں ذکر قرآن و اہلبیت کرنا حرام نہیں مگر یہ مزدوری شمار ہوگی اور ثواب نہیں ملے گا۔ یہ کاروبار ہو گا، دین کی خدمت نہیں۔
جامع مسجد علی جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا مجالس کو ہم جب بکاو مال بنا دیں گے۔ اس کی باقاعدہ طے کریں گے، تو کاروبار ہوگا۔ انہوں نے کہا اگرچہ فیس طے کرنا حرام نہیں۔ آیت اللہ محسن حکیم مرحوم نے 60 کی دہائی میں ایک مولانا کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ فیس طے کرکے مجلس پڑھنا حرام نہیں۔ لیکن اس صورت میں آپ مزدور بن جائیں گے۔ تو آپ جتنا پڑھیں گے ثواب کا ذرہ بھی آپ کو نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجالس حسینی تجارت کا مال بن جائے، خلوص باقی نہ رہے تو قوم کا کیا حال ہو گا ! مزدوری کی صورت میں تو وہاں ڈیکوریشن کرنی پڑتی ہے، اس کو سیٹ کرنا پڑتا ہے، بانی مجلس جس نے پیسے دینے ہیں ان کے ذہن کے مطابق ان مجالس کو بنانا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ان کو اس طرح بنانا ہوتا ہے کہ مجلس سننے والے لوگ کہیں ماشا اللہ جی! بڑی واہ واہ ہوئی ہے، گریہ اتنا ہوا جس کی حد اور انداز نہیں۔ لیکن کیا ایسی مجالس سے کسی نے کوئی فائدنہ بھی اٹھایا؟ کیا اس سے کسی کے ذہن میں تبدیلی آئی؟ کیا کوئی دین کی طرف آگیا؟ کیا کوئی نمازی بن گیا ہے؟ کیا اس نے اللہ کو ماننا شروع کر دیا ہے؟ کیا وہ اللہ کی احکام کی طرف آ گیا ہے۔ اگر ایسی فیسوں والی، خلوص کے بغیر مجالس ہوں تو یہ سب چیزیں رہ جاتی ہیں۔
اس لیے کہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ لوگ دھڑ۱ دھڑ آئیں، پیسہ بھی بڑا ہے خصوصا ًجو غیر ملک میں اس وقت رہتے ہیں، ان کے پیسے کی ویلیو بہت زیادہ ہے، وہ فیسیں بہت زیادہ دیتے ہیں ہمیں تو کہا گیا ہے سنو اور جو اچھی باتیں آپ کے دل کو لگیں ان پر عمل کرو، ان کو اپنا لو ، اپنی زندگی ان کے مطابق ڈھالو تاکہ تمہاری زندگی کامیاب و کامران ہو جائے