۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
میلاد حضرت فاطمه

حوزہ/ دین مبین اسلام کی عظمت اور بلندی کی سب سے بڑی دلیل وہ عظیم شخصیات اور افراد ہیں جنہوں نے اس مکتب کے دامن میں پرورش پائی اور اس مکتب میں جہاں صنف رجال سے کئے مرد عظمت و رفعت کی بلندیوں تک پہنچے، وہاں صنف نساء سے کئی خواتین بھی اوج کمال تک پہنچ گئیں۔

تحریر: علی سردار سراج

حوزہ نیوز ایجنسی | دین مبین اسلام کی عظمت اور بلندی کی سب سے بڑی دلیل وہ عظیم شخصیات اور افراد ہیں جنہوں نے اس مکتب کے دامن میں پرورش پائی اور اس مکتب میں جہاں صنف رجال سے کئے مرد عظمت و رفعت کی بلندیوں تک پہنچے، وہاں صنف نساء سے کئی خواتین بھی اوج کمال تک پہنچ گئیں۔

یہ اس مکتب کی جامعیت کی دلیل ہے کہ وہ مرد و زن کی مساوی تربیت کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آغوش میں تربیت پانے والے آپ کے اہل بیت بالخصوص امیر المؤمنین علیہ السلام اور زہرا مرضیہ سلام اللہ علیہا کمال کے اس مرتبے پر فائز ہوگئے جس کے بیان کے لیئے زبان وحی چاہیئے۔

ایک ایسا مرتبہ جہاں سے علم و معرفت کے حیات بخش چشمے پھوٹتے ہیں اور عظمتوں کے متلاشی وہاں تک پر مارنے سے عاجز ہیں ۔ جس کی بین دلیل خطبہ فدکیہ( حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا خطبہ) اور نھج البلاغہ ہے۔

فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ایک ایسے معاشرے میں آنکھ کھولی جہاں عورت کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، یہاں تک کہ باپ اپنی بیٹیوں کو زندہ در گور کرتے تھے ۔

ایسے ماحول میں اسلام نے عورت کو وہ مقام دیا کہ بشر کے تصور سے باہر ہے۔

قرآن کریم مومنین کے لیے دو مومن عورتوں( حضرت مریم عذرا اور آسیہ بنت مزاحم، فرعون کی بیوی ) کا نام بطور مثال پیش کرتا ہے ۔

اس مکتب نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کو بلا تفریق زن و مرد نہ فقط اس ظلم و جبر سے نجات دلایا بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی آئیڈیل بننے کا اہل بنایا ۔

اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مکتب اسلام کی وہ با عظمت خاتون ہے جو حقیقت میں اسلام کی حقانیت کی سند اور اس مکتب کی جامعیت اور عظمت کی خدشہ ناپذیر دلیل ہے ۔ حقوق نسواں اور آزادی زن کے نام پر بلند ہونے والے مغربی دنیا کے پر فریب نعروں نے اپنے شور و غل اور تبلیغات کے بل بوتے پر بظاہر دنیا بھر میں اپنا سکہ بٹھایا ہے۔

تحصیل کردہ اور پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت تو گویا ان آوازوں کو ندائے آسمانی سمجھتی ہے۔ اور بلا سوچے سمجھے ہاں میں ہاں ملاتی ہے، لیکن ان آوازوں کے تحت تاثیر آئے بغیر کوئی منصف مزاج انسان نزدیک سے جدید دنیا میں وضعیت زن کا مطالعہ کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ عورت آج بھی اسی طرح مظلوم ہے جس طرح زمان جاھلیت میں تھی۔

مغرب نے عورت کو اس کی حقیقی شخصیت دینے کے بجائے اس کو مردوں کی لذت جوئی کا وسیلہ اور امیروں کے لیے وسیلہ سرمایہ بنایا ہے۔ عورت کی حقیقی شخصیت وہی ہے جسے اسلام نے پیش کی ہے۔

اسلام میں عورت کی بلند ترین مثال حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات ہے ۔

جن کی عظمت کا یہ عالم ہے کہ اسلام کی حقانیت کے لئے میدان مباہلہ میں وہ اس نورانی آسمانی جھرمٹ کا محور و مرکز ہے۔

جن کے استقبال کے لیے رسول اکرم اپنی جگہ سے بلند ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کو چومتے ہیں ۔

جن کی شان میں آیت تطہیر، آیت مباہلہ، آیت مودت، سورہ انسان اور سورہ کوثر نازل ہوتی ہیں ۔

ان کی عظمت کا یہ عالم ہے کہ اللہ تعالی سورہ انسان میں جہاں بہشت کی بالا ترین نعمتوں کا ذکر کرتا ہے وہاں مقام زہرا کا لحاظ کرتے ہوئے حوروں کے ذکر سے گریز کرتا ہے ۔

وہ سورہ کوثر کی بارز ترین مصداق ہیں کہ مشرکین مکہ کی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر بے اولاد ہونے کے طعنے پر عطا ہوئی ہے ۔

کوئی بھی کریم، بخشش اور عطا پر صلہ اور بدلہ نہیں مانگتا ہے ۔

لیکن یہ عظمت زہرا سلام اللہ علیہا کی دلیل ہے کہ ان کی عطا پر رب کریم اپنے حبیب سے نماز اور قربانی کا مطالبہ کرتا ہے،جس طرح فتح مکہ کی بشارت کے ساتھ تسبیح پروردیگار اور استغفار کا مطالبہ کرتا ہے ۔

روایت معصومین علیھم السلام کے مطابق حقیقت شب قدر فاطمہ زہرا کی ذات ہے جو بشر کے ادراک سے دور ہے۔

قیامت کے دن ان کی شفاعت کا دائرہ اعجاب انگیز حد تک وسیع ہوگا اس کی تعلیل میں علماء یہی کہتے ہیں کہ عورت کے اندر اللہ تعالی کی صفات جمالیہ( رحمت، رأفت، عطوفت اور مہربانی ) کی مظہر بننے کی استعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ اور قیامت کے دن خاتوں جنت اللہ تعالی کی صفات جمالیہ کی مظہر کامل بن کر سامنے آئے گی۔

حضرت خدیجہ کبری کی آغوش میں تربیت پانے والی یہ بے مثال خاتون ام ابیھا( باپ کی ماں ) بھی ہے اور ام ائمہ( اماموں کی ماں ) بھی ہے۔حوض کوثر جس سے پانی پینے والے لوگ بہشت جانے کے قابل ہونگے، وہ مقام ہے جہاں قرآن کریم اور عترت طاہرہ آپس میں مل جائیں گے، اور یہی حقیقت زہرا سلام اللہ علیہا ہے کہ جو نقطہ اتصال نبوت و امامت ہے۔

عورتوں کے لیے اس سے بڑا اعزاز کیا ہو سکتا ہے کہ ان کی سردار پارہ مصطفی صلی اللہ علیہ آلہ وسلم ہے،کہ جن کی رضا اور ناراضگی میں اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی ہے۔

مسلمانوں عورت کو چاہیے کہ وہ مغرب کے دلفریب نعروں سے آزاد ہو کر اسلامی عورت بالخصوص حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کا مطالعہ کرے۔

یہ وہ بے مثال نمونہ اور اسوہ حسنہ ہے جس میں عورت کی عظمت اور بلندی کے تمام رہنما اصول پائے جاتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .