۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
اوڑی کشمیر

حوزہ/ مدرسه علمیہ امام ہادی علیہ السّلام کے پرنسپل نے جشنِ مولود کعبہ کے موقع پر کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السّلام ہدایت کا مظہر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت السلام والمسلمین سید دست علی نقوی نے حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام اوڑی کشمیر میں منعقدہ محفل سے خطاب میں، ولادتِ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مناسبت سے امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ خداوند عالم یہ مبارک دن، تمام مسلمانوں، حریت پسندوں، انصاف کے طرفداروں بالخصوص مولائے متقیان کے چاہنے والوں، ایرانی قوم اور حاضرین محفل کے لئے مبارک قرار دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدیوں سے ان تمام لوگوں نے جنہیں اس مقدس ہستی کی معرفت رہی ہے، چاہیے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، امیر المومنین علیہ الصلاۃ و السلام کے بارے میں کہا ہے اور لکھا ہے اور اب بھی لکھ رہے ہیں۔ آپ کی شان میں قصائد کہے گئے ہیں اور کہے جا رہے ہیں، لیکن جو کچھ کہا گیا ہے وہ اس حیرت انگیز ہستی، قدرت کاملہ الٰہی کے اس نمونے، کلمہ کامل پروردگار کی شخصیت کے تمام پہلؤوں کو اجاگر کرنے کے لئے کافی نہیں ہے، البتہ یہ ہمارا نقص ہے۔ مادی معیارات سے مانوس ہمارے چھوٹے اذہان اتنے عظیم معنوی و روحانی پہلؤوں کی مالک ہستی کو اپنے تصور میں مجسم کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ ان ہستیوں کے کلام کی مدد سے جو خود امیر المؤمنین جیسے یا آپ سے برتر تھے، مثلاً رسول اکرم حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشادات کی روشنی میں، اس عظیم معنوی ہستی کی ایک تصویر ذہن میں متصور کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر شیعہ روایات میں نقل کیا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ من اراد ان ینظر الی آدم فی علمہ والی ابراھیم فی حلمہ والی موسی فی ھیبتہ و الی عیسی فی عبادتہ فلینظر الی وجہ علی بن ابی طالب، علم آدم جن کے لئے قرآن فرماتا ہے کہ علّم الادم الاسماء کلھا، تمام نشانیوں، ناموں، خلقت کے تمام علوم کو خداوند عالم نے حضرت آدم علیہ السلام کو ودیعت فرمایا۔ حلم ابراہیم کے بارے میں قرآن فرماتا ہے کہ ان ابراھیم لحلیم اوّاہ منیب، ہیبت موسی ایسی تھی کہ اس کے مقابلے میں فرعون کی طاقت و عظمت ہیچ تھی۔ (امیر المومنین کی) عبادت ایسی تھی کہ آپ پروردگار کی عبادت، اخلاص اور زہد کا مظہر تھے۔ بعض دیگر غیر شیعہ روایات میں اس میں بعض چیزوں کا اضافہ پایا جاتا ہے۔ جیسے زہد یحیی بن زکریا اور دیگر انبیاء کی علامات، سب اس عظیم اور اعلی انسان میں مجتمع تھیں جن کا ہم خود کو پیرو اور شیعہ کہتے ہیں۔ اس طرح اس عظیم ہستی کی یہ تصویر کسی حد تک ہمارے لئے روشن ہو سکتی ہے۔

حجت الاسلام سید دست نے کہا کہ اس عظیم ہستی اور دیگر اولیاء کی معرفت کی نسبت جو چیز ہمارے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اس بات پر توجہ رکھیں کہ وہ اعلیٰ مثال جو خداوند عالم روئے زمین پر افراد بشر کو دکھاتا ہے، تاکہ یہ سمجھیں کہ اسوہ کیا ہے اور کس چیز کی طرف جانا چاہیئے، امام علی علیہ السلام کی صورت میں حاصل ہوتی ہے۔ یہ اہم بہت ہے۔ اسی بنا پر ہم دیکھتے ہیں کہ امام علیہ السلام انسانوں کی جتنی ہدایت اپنی گفتگو، اپنی زبان اور احکام سے فرماتے ہیں اتنا ہی یا اس سے زیادہ، اپنے اخلاق، اپنے کردار اور رفتار سے انسانوں کو راستہ دکھاتے ہیں اور ان کی ہدایت فرماتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .