۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی 

حوزہ/ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے موضوع معرفت امام پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ معرفت کی دو قسمیں ابتدائی طور پر پیش کی جا سکتی ہیں جنہیں ظاہری معرفت اور حقیقی معرفت کا نام دیا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/شب نیمہ شعبان دنیا بھر کے محرومین و مستضعفین کی امیدوں والی شب ہے۔جس شب میں دنیا کا ہر انصاف پسند انسان اپنے مالک کے حضور منجی بشریت کی آمد کا سوالی نظر آتا ہے۔محور کائنات کے ظہور پر نور کی راہوں کو ہموار کرنے کے لئے گذشتہ برسوں کی طرح ایک بار پھر الہی توفیق کے نتیجہ میں نور عصر کریش کورس کا اہتمام کیا گیا۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

اس سیشن میں بھی درس کا آغاز قاری قرآن پاک جناب فرقان حیدر نے سورہ انبیاء کی ان آیات کی تلاوت کے ذریعہ کیا جس میں امام مہدی کا تذکرہ موجود ہے۔بعد از تلاوت ،ناظم محترم نے پانچویں درس سے خطاب کے لئے استاد درس مولانا سید حیدر عباس رضوی کو دعوت سخن دی۔مولانا موصوف نے ابتدائے سخن میں فرمایا کہ اس نور عصر کریش کورس نے ظلمت شب میں امید کی کرن کا کام کیا۔اس بابت اولا خدائے کریم کا شکر بعدہ ان تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے کسی بھی اعتبار سے اس کے اہتمام و انعقاد میں اپنا کردار ادا کیا۔چاہے وہ قاری قرآن پاک ہوں یا والنٹریرس۔ ولایت ٹی اور ہادی ٹی وی کی ٹیم ہو یا مرد و زن،پیر و جواں اور خورد و کلاں کی شرکت۔امید کہ ولایت ٹی وی مستقبل میں بھی اس قسم کے علمی پیغامات کی ترویج میں کوشاں رہے گا۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے موضوع معرفت امام پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ معرفت کی دو قسمیں ابتدائی طور پر پیش کی جا سکتی ہیں جنہیں ظاہری معرفت اور حقیقی معرفت کا نام دیا جا سکتا ہے۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

عصر حاضر کے معروف محقق جناب آیت اللہ جعفر سبحانی کی کتاب فروغ ابدیت کا نام لیتے ہوئے استاد درس نے اضافہ کیا کہ جنگ احد میں عمرو ابن جمعہ کی زوجہ تین اہل خانہ کی شہادت کے باوجود اس لئے اظہار مسرت کر رہی تھیں کہ ان شہادتوں کے باوجود شکر خدا کہ نبی زندہ ہیں۔کربلا کے شہداء نے بھی اپنے امام کی معرفت کا وہ نمونہ پیش کیا جو آج ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

ضرورت ہے کہ امام زمانہ کی معرفت کے حصول کی خاطر ہرگز کوتاہی نہ کریں۔ظاہری معرفت در حقیقت اصل معرفت تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے مخصوص انداز میں دوران درس فرمایا کہ فقط نواب اربعہ کا تذکرہ سن لینا کافی نہیں بلکہ ان ہستیوں کے بارے میں ان کی کنیت حتی جائے دفن کا جاننا بھی ضروری ہے کہ آپ کے مزارات عراق کے بغداد شہر میں موجود ہیں۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

مولانا رضوی نے کہا کہ ہمیں اپنی قسمت پر ناز کرنا چاہئے کہ حدیث نبوی کی روشنی میں ہم نبی اعظم کے بھائی ہیں کیونکہ ہم نے اپنے امام کو آنکھوں سے دیکھا نہیں فقط کتابوں میں تذکرہ پڑھا ہے اور آپ کی امامت و ولایت کا اقرار کیا ہے۔

حقیقی معرفت کے حصول کی راہوں کو بیان کرتے ہوئے مولانا حیدر عباس نے اپنے طلاب و طالبات سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام زمانہ کی حیات طیبہ کے تین ادوار ہیں دور خفا،دور غیبت اور دور ظہور۔ان پانچ دروس کے ذریعہ اجمالی ہی صحیح لیکن اساتذہ کرام کی کڑی محنت و مشقت کے نتیجہ میں آپ کو آشنائی ہوئی اب اس مرحلہ معرفت میں کسی بھی صورت کمی نہ آنے دیجئے گا بلکہ اضافے کہ خاطر مسلسل کوشاں رہئے جسکے لئے ہم سبھی آپ حضرات کی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔

نور عصر کریش کورس ظلمت شب میں امید کی کرن سے کم نہیں: مولانا سید حیدر عباس رضوی 

بتاتے چلیں کہ اس درس کے اختتام پر امتحان منعقد ہوا جس نے میرن صاحب کے اماباڑے کی فضا ایک عظیم علمی درسگاہ کی صورت منور و روشن کر دیا۔مہتمم دروس کی اطلاع کے مطابق ان دروس میں 78 خواہران اور 45 برادران نے بھرپور شرکت کی۔ولایت ٹی وی اور انجمن ظہور امامت مفتی گنج کے ذمہ دار حضرات نے شکر بجا لاتے ہوئے اس بات کا اقرار کیا کہ اگر امتحانات کے ایام میں یہ تعداد شریک ہوئی تو عام دنوں میں یقینا تعداد میں کئ گنا اضافہ ممکن تھا۔ان شاء اللہ لکھنؤ کے مختلف علاقوں سمیت پورے ملک میں یہ کلاسز ظہور کی راہ ہموار کریں گی۔نیمہ شعبان کی شب مہدی گھاٹ پر نماز مغربین کے فورا بعد حسب اعلان اسناد و انعامات تقسیم ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .