۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
مولانا سید ثقلین باقری

حوزہ/ مولانا باقری نے فرمایا کہ اہلسنت حضرات کی امام زمانہ سے متعلق بعض کتابیں ہماری کتابوں سے پہلے کی لکھی ہوئی ہیں جو دور ائمہ میں منظر عام پر آئیں جیسے المصنف عبد الرزاق،کتاب الفتن حافظ ابو عبد اللہ نعیم یا پھر کتاب المصنف فی الاحادیث والارشاد۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ دنیا بھر میں نور عصر کریش کورس نے گذشتہ برسوں کی طرح امسال بھی مقبولیت حاصل کی۔جس کی واضح دلیل آف لائن اور لائن سینکڑوں عشاق کی اس کورس میں شرکت ہے۔

بتاتے چلیں پنج روزہ نور عصر کریش کورس کے چوتھے درس کا آغاز حسب دستور قاری قرآن پاک جناب فرقان حیدر نے دلنشین آواز میں سورہ مبارکہ طین کی تلاوت کے ذریعہ کیا۔

جس کے بعد ناظم محترم جناب معز رضا جاذب نے درس سے متعلق مختصر وضاحت کرتے ہوئے استاد درس مولانا سید محمد ثقلین باقری کو دعوت سخن دی۔

مولانا موصوف نے اپنے موضوع آیات و روایات میں امام زمانہ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔مولانا نے ابتدائے سخن میں فرمایا ان دنوں میں نو کچھ ہم نے اساتذہ سے سیکھا ہے اسے حدیث کی روشنی میں دوسروں تک منتقل بھی کرنا ہے۔آسمانی ادیان کے پیروکاروں کے ساتھ ساتھ تمام انسانیت فطری طور پر منجی بشریت کے انتظار میں ہے۔منجی کی آمد کے ساتھ ہی ہر سو توحید کا بول بالا اور عدل و انصاف کا راج ہوگا۔

استاد درس نے اضافہ کیا کہ حضرت آیت اللہ استادی لکھتے ہیں کہ ہمارے دینی متون میں امام زمانہ سے متعلق ڈیڑھ ہزار سے زیادہ احادیث موجود ہیں۔حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی نے لکھا ہے کہ ۱۳۶ آیات قرآن مجید میں امام آخر سے متعلق ہیں۔آقائے صافی گلپائیگانی کی کتاب منتخب الاثر کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا باقری نے بیان کیا کہ مفسر قرآن آیت اللہ قرائتی فرماتے ہیں کہ گذشتہ نصف صدی میں امام زمانہ کے بارے میں اس سے جامع کتاب منظر عام پر نہیں آ سکی ہے۔اس کتاب کا کچھ عرصہ قبل اردو میں ترجمہ ہوا ہے جو جمال منتظر کے نام سے آج با آسانی دستیاب ہے۔

حاضرین و ناظرین سے خطاب کے دوران استاد درس مولانا ثقلین باقری نے کہا کہ امام زمانہ کو اپنی مرضی کے مطابق نہ پہچانیں نہ پہچنوانے کی کوشش کریں۔امام عالیمقام رحمان و رحیم پروردگار کے نمائندے ہیں لہذا آپ کی رافت و رحمت کا بھی تذکرہ کیا جانا چاہئے۔

قرآن مجید کے سورہ انبیاء کی آیت نمبر ۱۰۵،سورہ قصص آیت نمبر ۵،سورہ نور آیت نمبر ۵۵ وغیرہ میں امام زمانہ کا تذکرہ ہے جس کی تفسیر کے ضمن میں حضرات معصومین علیہم السلام کے فرامین شیعہ سنی کتب میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

استاد درس نے واضح کیا کہ بعض کتابوں میں امام زمانہ سے متعلق باب موجود ہے جیسے شیخ مفید کی کتاب کافی۔اس میں عصر غیبت کے خصوصیات وغیرہ بیان ہوئے۔یہ پھر شیخ مفید کی ہی کتاب الارشاد،مرحوم نعمانی کی کتاب الغیبۃ،مرحوم اربلی کی کتاب کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ یا پھر علامہ مجلسی کی بحار الانوار۔بعض کتب خود امام زمانہ سے متعلق ہیں جیسے شیخ صدوق کی کتاب کمال الدین و تمام النعمۃ،جسے آپ نے امام کے حکم سے لکھا۔اس میں ۵۸ ابواب ہیں اور ضرورت امام سمیت ولادت امام،ملاقات و توقیعات جیسے عناوین موجود ہیں۔

آخر درس میں مولانا باقری نے فرمایا کہ اہلسنت حضرات کی امام زمانہ سے متعلق بعض کتابیں ہماری کتابوں سے پہلے کی لکھی ہوئی ہیں جو دور ائمہ میں منظر عام پر آئیں جیسے المصنف عبد الرزاق،کتاب الفتن حافظ ابو عبد اللہ نعیم یا پھر کتاب المصنف فی الاحادیث والارشاد۔

قابل ذکر ہے کہ یہ کلاسیز معرفت و معنویت میں اضافہ کا سبب ہیں اسی بات کے پیش نظر آئندہ بھی ان کلاسیز کی ضرورت محسوس ہو رہی لہذا خواہشمند حضرات خود بھی اس سلسلہ میں نور عصر کریش کورس کے والنٹیرس تک اپنے مفید مشورے منتقل کر سکتے ہیں۔

درس کا اختتام ہر روز دعائے فرج پر ہوتا ہے آخری درس کے بعد شہر عزا لکھنؤ کے مشہور عزاخانہ میرن صاحب میں امتحان منعقد ہوگا جس میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں سمیت تمام شرکاء کو شب نیمہ شعبان مہدی گھاٹ پر اسناد و انعامات سے نوازا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .