حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت مسلمانوں کو ماضی میں دئیے گئے ۴فیصد مسلم ریزرویشن کو جاری رکھے گی اور اسے کوئی نہیں ہٹا سکتاہے۔ حالیہ دنو ں میں مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ حکومت ۴فیصد مسلم ریزرویشن کی برقراری کے لئے قانون جدوجہد بھی کریگی۔
ریونت ریڈی نے مسلم تحفظات کو ختم کرنے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس کا جواب دیا۔ ریونت ریڈی نے سخت لہجہ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں امت شاہ جی کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ تلنگانہ میں کانگریس کی حکومت ہے۔ ا مت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو دیا جانا والا چار فیصد ریزرویشن ختم نہیں کر سکتے،‘‘وزیراعلیٰ نے اس بات کا اعادہ کیاکہ کانگریس حکومت نے ماضی میں سپریم کورٹ میں ریزرویشن کے لیے لڑنے کے لیے بہترین وکیلوں کا تقرر کیا تھا۔
وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کہا کہ حیدرآباد کے پرانے شہرکی ترقی کے لئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی اولڈ سٹی ہی ارویجنل سٹی ہے۔ ریونت ریڈی نے دعوتِ افطار سے خطاب کے دوران کہا کہ اس بار بھی کانگریس حکومت اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے لیے اچھے پروگرام متعارف کرائے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاستی حکومت تلنگانہ میں ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عہدہ کسی مسلمان کو دیاجائیگا، مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ “ہندو اور مسلمان میری دو آنکھیں ہیں۔” کانگریس پارٹی سیکولرازم پر یقین رکھتی ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ ریاستی حکومت نے محمد شبیر علی کو حکومت کا مشیر مقرر کیا ہے. انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں بھی اقلیتوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔